کشکول معرفت |
س کتاب ک |
|
یَدْخُلُ أَہْلُ الْجَنَّۃِ الْجَنَّۃَ جُرْدًا مُّرْدًا مُکَحَّلِیْنَ أَبْنَاءَ ثَلَاثِیْنَ اَوْثَلٰثٍ وَّثَلَا ثِیْنَ؎ جنت میں اہلِ جنت اس طرح داخل ہوں گے کہ وہ مجرد ہوں گےیعنی بال نہ ہوں گے، اَمرد ہوں گے یعنی بالغ ہونے پر داڑھی مونچھ نکلنے سے پہلے جو پُرکشش پری رو شکل ہوتی ہے، اور آنکھیں کجلائی ہوں گی، یعنی کاجل لگی ہوئی معلوم ہوں گی، اور عمریں تیس سال یا تینتیس سال کی ہوں گی۔جنتی مرد کی طاقت روایت میں ہے کہ ایک جنتی مرد کو سو مردوں کے برابر قوتِ مردانہ عطا کی جائے گی۔؎ بعض اہلِ محبت اور حسن کے عاشقین نے اشکال کیا کہ یہا ں تو ہم اٹھارہ سال سے بیس سال تک کا شباب زیادہ پسند کرتے ہیں جو بقول جگر ؎ ہائے وہ وقت کہ جب حسن پر آتا ہے شباب اُف وہ ہنگام کہ جب عشق جواں ہوتا ہے اور وہاں جنت میں تیس اورتینتیس سال کی عمر میں تو عالمِ شباب علیٰ معرضِ زوال ہوگا۔ اس کا جواب یہ ہے کہ یہاں پر وہاں کی نعمت کو قیاس نہ کیا جاوے، وہاں اس عمر سے زیادتی عمر کا جو شبہ ہوسکتا تھا اس کا جواب علامہ آلوسی رحمۃ اللہ علیہ نے روح المعانی میں اس طرح دیا ہے، مذکورہ روایت کے آگے تحریر فرماتے ہیں:اَلْمُرَادُ بِذَالِکَ کَمَالُ الشَّبَابِ یعنی اس سے مراد کمالِ شباب ہے (نہ کہ زیادتی عمر)۔؎جنت میں مسلمان عورتوں کا حسن ہماری مسلمان بیویاں جنت کی حوروں سے زیادہ حسین ہوں گی۔حدیث شریف میں ہے: ------------------------------