کشکول معرفت |
س کتاب ک |
|
وَلَا ہَمًّا اِلَّافَرَّجْتَہٗ وَلَاحَاجَۃً ہِیَ لَکَ رِضًا اِلَّا قَضَیْتَہَا یَا اَرْحَمَ الرَّاحِمِیْنَ؎حلیم و کریم کی تعریف حلیم کے معنیٰ محدثِ عظیم ملّا علی قاری رحمۃ اللہ علیہ نے یہ بیان فرمائے ہیں اَلَّذِیْ لَا یُعَجِّلُ بِالْعُقُوْبَۃِحلیم وہ ذات ہے جو سزا میں جلدی نہ کرے۔ اور کریم کی تعریف یہ بیان فرمائی ہے اَلَّذِیْ یُعْطِیْ بِغَیْرِ اسْتِحْقَاقٍ وَبِدُوْنِ الْمِنَّۃِ؎ کریم وہ ذات ہے جو بدونِ استحقاق عطا فرمادے۔ پس حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے الفاظِ دعا آپ کی نبوت کی دلیل ہیں کہ جس موقع پر اللہ تعالیٰ کی جس صفت کے ظہور کی ضرورت ہوتی ہے اسی نام سے اللہ کو ادعیۂ احادیث میں پکارا گیا ہے۔ اور یہ ادائے بندگی صرف نبی ہی سکھا سکتا ہے۔ پس حلیم و کریم ان دونوں ناموں سے گناہ گاروں کا حجاب رفع ہوگیا اور اُمید بندھ گئی کہ خطاکاروں کی دعا بھی ضرور قبول ہوگی کیوں کہ اللہ تعالیٰ نالائقوں کو بھی بدونِ استحقاق عطا فرمادیتے ہیں۔ جیسا کہ کریم کی تعریف بیان کی گئی۔ نوٹ: بہتر یہ ہے کہ نمازِ حاجت پڑھنے سے پہلے دو رکعت نمازِ توبہ پڑھ کر گناہوں سے خوب توبہ و استغفار کرے کیوں کہ جس کریم سے کوئی نعمت لینا ہوتی ہے پہلے اس کو راضی کرنا ضروری ہے۔ اس کے بعد پھر دو رکعت نمازِ حاجت پڑھ کر مندرجہ بالا دعا پڑھے اور اپنی حاجت کے لیے دعا کرے۔دعا مانگنے کا مسنون طریقہ سینہ کے سامنے ہاتھ اُٹھائیں اور ہتھیلیاں آسمان کی طرف رہیں کیوں کہ دعا کا قبلہ آسمان ہے، دونوں ہاتھوں میں تھوڑا سا فاصلہ ہو۔؎ ------------------------------