کشکول معرفت |
س کتاب ک |
|
۳) تیسری مثال یہ دی کہ جس زمین پر محنت کی جاتی ہے مالی اور باغباں تربیت کرتا ہے، وہاں کیسے کیسے پھول پیدا ہوتے ہیں، اور جس زمین پر محنت نہ کی جاوے کوئی اس کا مربّی اور مالی نہ ہو تو وہاں گندگی اور کانٹے اور غیرمفید گھاس پیدا ہوجاتی ہے۔ اسی طرح دل کی زمین کا حال ہے،جس نے اپنے دل کی زمین کو کسی اللہ والے کے سپرد کردیا اس کی تربیت کے فیض سے محبتِ الٰہیہ اور خشیتِ الٰہیہ اور تقویٰ کے کیسے کیسے پھول اور خوشنما پودے پیدا ہوتے ہیں۔ حضرت خواجہ صاحب رحمۃ اللہ علیہ اسی کو فرماتے ہیں ؎ میں رہتا ہوں دن رات جنت میں گویا مرے باغِ دل میں وہ گلکاریاں ہیںحضرت حکیم الامت تھانوی کا ارشاد فرمایا کہ دو عالم ہمارے پاس ہوں، ایک تربیت اور صحبت یافتہ ہو دوسرا صحبت یافتہ نہ ہو، پانچ منٹ میں ہم خود بتادیں گے کہ یہ صحبت یافتہ ہے اور یہ صحبت یافتہ نہیں۔ بدون تربیت یافتہ مولوی کے ہر لفظ میں، آنکھوں کے تیور میں، کندھوں کے نشیب و فراز میں، رفتار میں، گفتار میں کبرِ نفس کے آثار ہوں گے، اور جس نے نفس کو صحبتِ اہل اللہ کے ذریعے مٹایا ہے اس کی ہر بات، ہر ادا میں عبدیت، فنائیت اور تواضع کے آثار ہوں گے۔حضرت مولانا پھولپوری کا ارشاد حضرت والا احقر سے اکثر فرمایا کرتے تھے کہ امام غزالی رحمۃ اللہ علیہ نے لکھا ہے کہ عَالِم بدون اصلاح و تربیت کے نفس کا کُپَّا ہوتا ہے، لیکن یہ بھی فرمایا کرتے تھے کہ عابد جب سلوک طے کرتا ہے تو اللہ اللہ کا ذکر کرنے سے صاحبِ نور ہوجاتا ہے اور عالِم جب سلوک طے کرتا ہے تو اللہ اللہ کا ذکر کرتے کرتے نورٌ علیٰ نور ہوجاتا ہے۔ عِلم کا نور اور ذکر کا نور دونوں جمع ہوجاتے ہیں۔