کشکول معرفت |
س کتاب ک |
|
جس میں شان تجدد استمراری کی ہے اور جملہ اسمیہ کے ساتھ جس میں دوام اور ثبوت ہوتا ہے اور اِنَّ کی تاکید کے ساتھ ارشاد فرمایا:اِنَّ اللہَ وَ مَلٰٓئِکَتَہٗ یُصَلُّوۡنَ عَلَی النَّبِیِّ؎ جس سے معلوم ہوا کہإِنَّ اللہ سُبْحَانَہٗ لَا یَزَالُ مُصَلِّیًا عَلٰی رَسُوْلِہٖ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَیعنی اللہ تعالیٰ ہمہ وقت حضور صلی اللہ علیہ وسلم پر رحمت نازل فرماتے رہتے ہیں۔ پھر اللہ تعالیٰ نے اپنے مؤمن بندوں پر احسان فرمایا کہ انہیں درود شریف کا حکم فرمایا تاکہ ان کو الصلاۃ علی النبی کا شرف اور فضیلت حاصل ہوجائے ورنہ حقیقت یہ ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم اپنے رب کی طرف سے دواماً نزولِ رحمت کے سبب تمام ماسوی اللہ کی جانب سے مستغنی ہیں۔ پس مؤمن کا اللہ تعالیٰ سے نزولِ رحمت کی دعا مانگنا حضور صلی اللہ علیہ وسلم پر (یعنی درود شریف پڑھنا) قطعی قبول ہے۔فَاغْتَنِمْ ہٰذَا التَّحْرِیْرَ الْعَظِیْمَ الَّذِیْ ہُوَ مِنْ فَیْضِ الْفَتَّاحِ الْعَلِیْمِ؎ہر پریشانی میں نمازِ حاجت کا معمول بنانا چاہیے جب کوئی خاص ضرورت پیش آئے جس کا تعلق اللہ تعالیٰ سے ہو یا کسی انسان سے ہو تو سب سے پہلے وضو سنت کے موافق کرے، پھر دو رکعت نماز خوب اطمینان سے اور سکون سے پڑھے، پھر اللہ تعالیٰ کی حمدو ثناء کرے، پھر درود شریف پڑھے، پھر دعائے ذیل کم از کم ایک مرتبہ یا زیادہ جس قدر پڑھنا چاہے پڑھے اور اپنی خاص حاجت کے لیے دعا کرے: لَااِلٰہَ اِلَّا اللہُ الْحَلِیْمُ الْکَرِیْمُ سُبْحَانَ اللہِ رَبِّ الْعَرْشِ الْعَظِیْمِ اَلۡحَمۡدُ لِلہِ رَبِّ الۡعٰلَمِیۡنَ أَسْأَلُکَ مُوْجِبَاتِ رَحْمَتِکَ وَعَزَائِمَ مَغْفِرَتِکَ وَالْغَنِیْمَۃَ مِنْ کُلِّ بِرٍّ وَّالسَّلَا مَۃَ مِنْ کُلِّ اِثْمٍ لَا تَدَعْ لِیْ ذَنْبًا اِلَّاغَفَرْتَہٗ ------------------------------