کشکول معرفت |
س کتاب ک |
|
۲) جو کسی بندے سے محبت کرے صرف اللہ تعالیٰ کے لیے۔ ۳) اور جو ایمان عطا ہونے کے بعد کفر میں جانا اتنا ناگوار سمجھے جیسا کہ آگ میں جانے کو۔ ایمان پر خاتمہ کے لیے اللہ تعالیٰ کے لیے کسی سے محبت کرنا ایک عظیم ذریعہ ہے اور ظاہر ہے کہ یہ محبت اللہ والوں ہی کے ساتھ اعلیٰ اور کامل درجہ کی ہوتی ہے۔ پس اس کا کامل نسخہ کسی اللہ والے سے محبت کرنا ہے۔ حضرت ملّا علی قاری رحمۃ اللہ علیہ مرقاۃ، جلد۱، صفحہ۷۴ پر تحریر کرتے ہیں کہ ایمان کی حلاوت جب ایک مرتبہ عطا ہوجاتی ہے تو کبھی واپس نہیں لی جاتی (یہ شاہی عطیہ ہے، شاہِ کریم عطیہ دے کر کبھی واپس نہیں لیا کرتا ہے) پس اللہ والوں کی محبت سے حلاوتِ ایمانی کا عطا ہونا اور اس پر حسنِ خاتمہ کا عطا ہونا نہایت واضح ہوگیا۔اللہ والی محبت کی پانچ شرطیں حضرت ملّا علی قاری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ محبت خالص اللہ والی جب ہوتی ہے: لَایُحِبُّہٗ لِغَرَضٍ وَ عَرَضٍ وَعِوَضٍ وَلَا یَشُوْبُ مَحَبَّتَہٗ حَظٌّ دُنْیَوِیٌّ وَلَا أَمْرٌ بَشَرِیٌّ؎ ۱)یہ محبت غرض سے نہ ہو۔ ۲)سامانِ دنیوی مطلوب نہ ہو۔۳) معاوضہ مطلوب نہ ہو۔ ۴) دنیوی لطف مطلوب نہ ہو۔ ۵) بشری تقاضے سے پاک ہو۔حلاوتِ ایمانی کی پانچ علامات ۱) اِسْتِلْذَاذُ الطَّاعَاتِعبادات میں لذت ملتی ہے۔ ۲) اِیْثَارُہَا عَلٰی جَمِیْعِ الشَّہَوَاتِتمام خواہشات پر طاعات کو ترجیح دیتا ہے۔ ۳) تَحَمُّلُ الْمَشَاقِّ فِیْ مَرْضَاۃِ اللہِاپنے رب کو راضی کرنے میں ہر تکلیف کو ------------------------------