کشکول معرفت |
س کتاب ک |
|
شانِ محبوبیتِ باری تعالیٰ کی عجیب دلیل الف)رَبِّ السِّجْنُ اَحَبُّ اِلَیَّ مِمَّا یَدْعُوْنَنِیْۤ اِلَیْہِ ؎ حضرت یوسف علیہ السلام عرض کرتے ہیں کہ اے ہمارے رب! قیدخانہ مجھے زیادہ محبوب ہے ان اعمال سے جن کی طرف زنانِ مصر مجھے دعوت دے رہی ہیں۔ یعنی قیدخانہ کی تکلیف آپ کی رضا اور قرب کی وجہ سے مجھے عزیز ہے۔ اس آیت سے حق تعالیٰ کی عظیم الشان محبوبیت ظاہر ہوتی ہے جس کا حسنِ تعبیریہ ہے کہ جن کی راہ کے قیدخانے محبوب ہی نہیں بلکہ محبوب تر ہوتے ہیں تو ان کی راہ کے گلستاں کیسے ہوں گے! ب)وَاِلٰی رَبِّکَ فَارْغَبْ ؎ اور اپنے رب کی طرف رغبت کیجیے۔ اس آیت سے بھی حق تعالیٰ کی شانِ محبوبیت ظاہر ہوتی ہے۔اس سے معلوم ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کی عبادت اور ان کے نام کی لذت نہایت مرغوب چیز ہے۔ ج) کَلَّاۤ اِنَّہُمۡ عَنۡ رَّبِّہِمۡ یَوۡمَئِذٍ لَّمَحۡجُوۡبُوۡنَ ؎ اس آیت سے اللہ کی عظیم الشان محبوبیت ظاہر ہوتی ہے۔ اللہ تعالیٰ کا یہ ارشاد فرمانا کہ ہر گز نہیں! قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کے دیدار سے محروم رہیں گے۔ موقعۂ سزا میں اپنے دیدار سے محجوب کرنے کا اعلان اللہ تعالیٰ کی عظیم الشان شانِ محبوبیت پر دلالت کرتا ہے۔ دنیا میں کسی سلطانِ وقت نے اپنی مملکت میں کسی مجرم کو یہ سزا نہیں دی کیوں کہ یہ حاکم محض ہوتے ہیں محبوب نہیں ہوتے۔ اس آیت سے رویتِ باری تعالیٰ کا ثبوت بھی ہوتا ہے۔ ------------------------------