کشکول معرفت |
س کتاب ک |
|
فرماتے ہیں کہ یہاں فجور سے مراد فجورِ اعتقادی ہے نہ کہ فجورِ عملی، پس صحیح العقیدہ اولاد سے ترک تعلق واجب نہیں اگرچہ فاسق فاجر ہو۔ فتاویٰ شامیہ، جلد۵،صفحہ۳۰۳پر درج ہے لَایَجِبُ عَلَی الزَّوْجِ تَطْلِیْقُ الْفَاجِرَۃِیعنی نافرمان بیوی کو طلاق دینا شوہر پر واجب نہیں۔؎حضرت علیسے حضرت حسن بصری کی ملاقات حضرت علی رضی اللہ عنہ سے حضرت حسن بصری رحمۃ اللہ علیہ کی ملاقات اور روایت ثابت ہے، لیکن حجاج بن یوسف چوں کہ حضرت علی کا دُشمن تھا، اس لیے اس کے خوف سے آپ کا اسمِ گرامی ظاہر نہیں کیا۔ واللہ اعلم؎کفارۂ غیبت بعض فقہاء نے کہا ہے کہ غیبت کی خبر اگر مغتاب کو نہ پہنچے تو استغفار و توبہ کافی ہے، مغتاب سے معاف کرانے کی ضرورت نہیں ہے۔ اس پر شبہ یہ ہوتا ہے کہ غیبت کے حق العباد ہونے کی وجہ یہ ہے کہ مغتاب کی اس سے بے آبروئی ہوئی، تو یہ وجہ خبر پہنچنے سے قبل بھی متحقق ہوگئی پھر استغفار کیسے کافی ہوگا؟ جواب: جس کو اصولِ شرعیہ سے میں یہ سمجھا ہوں کہ اصل وجہ حق العبد ہونے کی یہ ہے کہ مغتاب کو ایذا ہوئی اور وہ موقوف ہے ایذاپہنچنے پر، باقی بے آبروئی ہونا یہ معصیت ضرور ہے، لیکن اس کا تدارک معاف کرانے پر موقوف نہیں بلکہ جن جن کے سامنے غیبت کی ہے ان کے روبرو اپنی تکذیب کرنا کافی ہے اور یہ تکذیب بھی استغفار اور توبہ کاجزء ہے۔لِأَنَّ التَّوْبَۃَ بِحَسْبِ الْمَعْصِیَۃِ السِّرُّ بِالسِّرِّ وَالْعَلَانِیَۃُ بِالْعَلَانِیَۃِ اور جس صورت میں استحلال ضروری ہے اگر ممکن نہ ہو تو مغتاب کے لیے استغفار تدارک ہے اور حدیثِ کفارہ کا محمل یہی تعذر ہے۔؎ ------------------------------