کشکول معرفت |
س کتاب ک |
|
ہو۔ پس عورتوں کو حقیر و ذلیل نہ سمجھنا چاہیے۔ اللہ تعالیٰ بے کس اور مجبور اور شکستہ دل کا تھوڑا سا عمل بھی مقبول فرمالیتے ہیں اور اس کے درجات بڑھا دیتے ہیں۔؎آج کل عورتوں کی اصلاح کا طریق فرمایا کہ عورتوں کی اصلاح کے لیے بس یہ کافی ہے کہ وہ کتبِ دینیہ کا مطالعہ کرتی رہیں۔باقی آج کل ایسا نمونہ کہ جس کو وہ خود مشاہدہ کر کے اپنے اخلاق درست کریں عورتوں میں ملنا قریب بہ محال ہے، اور خاوند کی معتقد نہیں ہوتیں اس لیے کتابیں پڑھا یا سنا کریں، خاوندوں کو ان کی اصلاح کی کوشش کرنی چاہیے، آگے چاہے اصلاح ہو،یا نہ ہو بس ان کو کتابیں پڑھ کر سناتے رہیں وہ تو مواخذہ سے بَری ہوجائیں گے۔؎عورتوں کی دو صفات قابلِ تعریف ہیں فرمایا کہعورتیں قابلِ تعریف و ترحم ہیں، ان میں دو صفت تو ایسی ہیں کہ مردوں سے کہیں بڑھی ہوئی ہیں۔ خدمت گاری اور عفّت۔ عفت تو اس درجہ ہے کہ مرد چاہے افعال سے پاک ہوں، لیکن وسوسوں سے کوئی شاید خالی ہو، اور شریف عورتوں میں سے اگر سو کو لیا جاوے تو شاید سو کی سو ایسی نکلیں گی کہ وسوسہ تک بھی ان کو عمر بھر نہ آیا ہو۔ اسی کو حق تعالیٰ فرماتے ہیں: وَالْمُحْصَنٰتِ الْغٰفِلَاتِ؎ ------------------------------