کشکول معرفت |
س کتاب ک |
|
کمالِ عقلِ نبوت کی ایک تابندہ مثال حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت کرتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم لوگ بارگاہِ رسالت صلی اللہ علیہ وسلم میں حاضر تھے کہ ایک اعرابی (بدّو) آیا اور کھڑے ہوکر مسجد میں پیشاب کرنے لگا۔ پس تمام اصحابِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو ڈانٹ کر اس کا پیشاب منقطع کرنا چاہا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ لَاتَزْرِمُوْہُاس کا پیشاب مت منقطع کرو، اس کو اس کے حال پر چھوڑ دو تاکہ آزادی سے پیشاب کرلے۔ پس سب نے اس کو چھوڑ دیا۔ یہاں تک کہ وہ پیشاب سے فارغ ہوگیا۔ پھر آپ نے اس کو بلاکر سمجھایا کہ مساجد میں پیشاب کرنا اور گندگی پھیلانانامناسب فعل ہے۔ مساجد ذکر اللہ اور نماز اور قرأتِ قرآن کے لیے ہوتی ہیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو حکم دیا کہ وہ ایک ڈول پانی لائے۔ پھر آپ نے اس کے پیشاب پر اس کو بہادیا۔؎ فائدہ: اس حدیث سے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا کمالِ عقل واضح ہوتا ہے کہ اگر اس کو اس حالت میں جذباتی طور پر شور کرکے بھگادیا جاتا تو پوری مسجد میں پیشاب پھیل جاتا اور اس کی صفائی اور نظافت میں مشکل ہوتی، لیکن عموماً ایسے وقت جذبات عقل پر غالب آجاتے ہیں، لیکن ایک انگریز مؤرخ لکھتا ہے کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی اس عقلِ کامل سے ہم محوِحیرت ہیں کہ آپ نے کس طرح جذبات پر غالب رہتے ہوئے اپنی حسنِ تدبیر سے پوری مسجد کو نجاست سے بچالیا، سوائے تھوڑے حصہ کے جو ایک ڈول پانی سے پاک ہوگیا۔ یَا رَبِّ صَلِّ وَسَلِّمْ دَائِمًا اَبَدًا عَلٰی حَبِیْبِکَ خَیْرِ الْخَلْقِ کُلِّہِمٖ ------------------------------