کشکول معرفت |
س کتاب ک |
جب دنیا کے کریموں کا یہ حال ہے کہ جن کا کرم اس کریم حقیقی کا مخلوق ہے، پھر حق تعالیٰ کے کرم کا کیا عالَم ہوگا؟آنسوؤں کی فضیلت عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ مَسْعُوْدٍ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مَا مِنْ عَبْدٍ مُؤْمِنٍ یَّخْرُجُ مِنْ عَیْنَیْہِ دُمُوْعٌ وَإِنْ کَانَ مِثْلَ رَأْسِ الذُّبَابِ مِنْ خَشْیَۃِ اللہِ ثُمَّ یُصِیْبُ شَیْئًا مِنْ حُرِّوَجْہِہٖ إِلَّا حَرَّمَہُ اللہُ عَلَی النَّارِ؎ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں کہ جب کسی مؤمن کی آنکھوں سے بوجہ خشیتِ الٰہی آنسو نکلتے ہیں اگرچہ وہ مکھی کے سر کے برابر ہوں تو ایسے بندے پر اللہ تعالیٰ دوزخ کی آگ حرام فرما دیتے ہیں۔ ملّا علی قاری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:مِنْ عَیْنَیْہِ أَوْ مِنْ اَحَدِہِمَا یعنی دونوں آنکھوں سے آنسو نکلیں یا ایک آنکھ سے۔؎ دُمُوْعٌ: أَیْ دَمَعَاتٌ أَقَلُّہَا الثَّلَاثُ آنسوؤں سے مراد کم از کم تین قطرے ہیں کیوں کہ دموع جمع ہے اور عربی میں جمع کے لیے کم از کم تین عدد ضروری ہیں۔ وَاِنْ کَانَ مِثْلَ رَأْسِ الذُّبَابِ: أَیْ کَمِّیَّۃً وَکَیْفِیَّۃً یعنی جو آنسو نکلیں وہ کم از کم تین ہوں اگرچہ ان کی مقدار مکھی کے سر کے برابر ہو۔ حُرُّ الْوَجْہِ: چہرے کا اگلا حصہ إِلَّا حَرَّمَہُ اللہُ عَلَی النَّارِ: ضمیر مفعول عبد کی طرف راجع ہے، اور ممکن ہے کہ اس کے چہرے کی طرف راجع ہو۔ مراد اس سے بھی اس بندے کی ذات ہے۔ عربی محاورہ میں وجہ سے مراد ذات ہے۔ جیسا کہ قرآن مجید میں ارشاد ہے: ------------------------------