کشکول معرفت |
س کتاب ک |
|
حضرت مولانا قاسم نانوتوی کا ارشاد حضرت مرشدی پھولپوری رحمۃ اللہ علیہ سے بارہا سنا کہ مولانا نانوتوی رحمۃاللہ علیہ فرمایا کرتے تھے کہ جس بادشاہ کے خزانہ میں کوئی موتی دوسرے ملک سے منگایا جاتا ہے اس کی قدر و منزلت خود بادشاہ بھی بہت کرتا ہے۔ ندامت کے آنسو جو گناہ گاروں کی آنکھوں سے زمین پر گرتے ہیں وہ اللہ تعالیٰ کے شاہی خزانہ میں قبول ہوجاتے ہیں کیوں کہ اللہ تعالیٰ کے شاہی خزانہ میں صرف عزت و جلالتِ شان ہے، وہاں ندامت کے آنسو نہیں ہیں لہٰذا اپنے بندوں کے اشکہائے ندامت کو دنیا سے درآمد کرکے بے انتہا قدر فرماتے ہیں، شرفِ قبول عطا فرماتے ہیں اور شہیدوں کے خون کے برابر وزن فرماتے ہیں۔ کسی شاعر نے خوب کہا ہے ؎ تابِ نظر نہیں تھی کسی شیخ و شاب میں اُن کی جھلک بھی تھی میری چشمِ پُرآب میںگریۂ ندامت اور گناہ گاروں کے آنسوؤں کی قیمت حدیثِ قدسی کی روشنی میں حدیثِ قدسی کی تعریف:ہُوَ الْحَدِیْثُ الَّذِیْ یُبَیِّنُہُ النَّبِیُّ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بِلَفْظِہٖ وَیُنْسِبُہٗ إِلٰی رَبِّہٖ؎حدیثِ قدسی وہ حدیث ہے جس کو نبی (صلی اللہ علیہ وسلم) اپنے الفاظ میں بیان کریں اور اس کو اللہ تعالیٰ کی طرف منسوب کریں۔ علامہ آلوسی سید محمودبغدادی رحمۃ اللہ علیہ اپنی تفسیر روح المعانی میں سورۂ اِنَّاۤ اَنْزَلْنٰہُ کی تفسیر میں تحریر فرماتے ہیں کہ فرشتے آسمانوں سے زمین پر گناہ گار بندوں کی توبہ اور ان کے رونے کی آواز سننے کے لیے مشتاقانہ آتے ہیں۔ فَفِی الْحَدِیْثِ الْقُدْسِیِّ: ------------------------------