کشکول معرفت |
س کتاب ک |
|
وَسِعَنِیْ قَلْبُ عَبْدِ الْمُؤْمِنِ صحیح ہے۔ ۵) مُصَارَعَتُہٗ عَلَیْہِ الصَّلٰو ۃُ وَالسَّلَا مُ بِأَبِیْ جَہْلٍ، لَا أَصْلَ لَہٗ۔ ۶) مِدَادُ الْعُلَمَاءِ أَفْضَلُ مِنْ دِمَاءِ الشُّہَدَاءِ۔ فِیْہِ کَلَامٌ۔صحیح روایت یہ ہے یُوْزَنُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ مِدَادُ الْعُلَمَاءِ بِدَمِ الشُّہَدَاءِ۔؎دنیا کے متاعِ غرور ہونے کا مطلب دنیا مطلق بُری نہیں۔ بعض نادان صوفی ہر وقت دنیا کو لات مارو، دنیا کو لات مارو کہتے رہتے ہیں۔ چند دن کھانے کو نہ ملے تو یہ لات بھی مارنے کو نہیں اُٹھ سکے گی۔ دنیا دھوکے کی پونجی جب ہے جب یہ آخرت سے غافل کردے، اور اگر دنیا کو آخرت کا ذریعہ بنالیا جائے یعنی اللہ کے دین کی اشاعت میں، علماء و مشایخ کی خدمت میں صَرف کرے تو یہی دنیا بہترین متاع ہے۔ ’’ وَمَا الْحَیٰوۃُ الدُّنْیَاۤ اِلَّا مَتَاعُ الْغُرُوْرِ‘‘ أَیْ لِمَنِ اطْمَأَنَّ بِہَا وَلَمْ یَجْعَلْہَا ذَرِیْعَۃً لِّلْاٰخِرَۃِ وَمَطِیَّۃً لِّنَعِیْمِہَا۔ رُوِیَ عَنْ سَعِیْدِ بْنِ جُبَیْرٍ رَحِمَہُ اللہُ : اَلدُّنْیَا مَتَاعُ الْغُرُوْرِ إِنْ اَلْہَتْکَ عَنْ طَلَبِ الْاٰخِرَۃِ، فَأَمَّا إِذَا دَعَتْکَ إِلٰی طَلَبِ رِضْوَانِ اللہِ تَعَالٰی وَطَلَبِ الْاٰخِرَۃِ فَنِعْمَ الْمَتَاعُ وَنِعْمَ الْوَسِیْلَۃُ؎ ف:خلاصۂ ترجمہ وہی ہے جو اوپر مذکور ہوا۔تخلیقِ انسانی کا مقصد ’’وَمَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَالْاِنْسَ اِلَّا لِیَعْبُدُوْنِ‘‘ قَالَ مُجَاہِدٌ: أَیْ لِیَعْرِفُوْنِ، ہُوَ مَجَازٌ مُرْسَلٌ مِنْ اِطْلَاقِ اسْمِ السَّبَبِ عَلَی الْمُسَبَّبِ، وَلَعَلَّ السِّرَّ فِیْہِ التَّنْبِیْہُ عَلٰی أَنَّ الْمُعْتَبَرَ ہِیَ الْمَعْرِفَۃُ الْحَاصِلَۃُ ------------------------------