کشکول معرفت |
س کتاب ک |
|
صحبتِ اہل اللہ کے منکرین علامہ آلوسی کی نظر میں وَمِنْ ہُنَا نَہٰی أَہْلُ اللہِ تَعَالَی الْمُرِیْدِیْنَ عَنْ مُوَالَاۃِ الْمُنْکِرِیْنَ لِأَنَّ ظُلْمَۃَ الْاِنْکَارِ الْعِیَاذُ بِاللہِ تَحَاکٰی ظُلْمَۃَ الْکُفْرِ وَ رُبَّمَا تَرَاکَمَتْ فَسَدَّتْ طَرِیْقَ الْاِیْمَانِ، وَمَنْ یَّفْعَلْ ذَالِکَ فَلَیْسَ مِنْ وِّلَا یَۃِ اللہِ تَعَالٰی فِیْ شَیْءٍ مُعْتَدٍ بِہٖ اِذْ لَیْسَ فِیْہِ نُوْرِیَّۃٌ صَافِیَۃٌ یُنَاسَبُ بِہَا الْحَضْرَۃُ الْاِلٰہِیَّۃُ ’’ لَا یَتَّخِذِ الۡمُؤۡمِنُوۡنَ الۡکٰفِرِیۡنَ اَوۡلِیَآءَ‘‘؎ کی تفسیر کے بعد من باب الاشارات فی الآیات کے ذیل میں علامہ آلوسی فرماتے ہیں کہ جو لوگ منکرین ہیں اللہ والوں کے فیوض اور برکات کے، ان کی صحبت میں بیٹھنے سے بھی مشایخ اپنے مریدین کو منع کرتے ہیں کیوں کہ یہ ظلمتِ انکار نہایت شدید ہے کہ بسااوقات یہ ظلمت تہہ بہ تہہ جمتی ہوئی ورطۂ حیرت میں غرق کردیتی ہے اور ایمان کا راستہ مسدود ہوجاتا ہے۔ ایسے لوگوں کو حق تعالیٰ کی بارگاہِ قرب سے کوئی حصہ معتدبہٖ نہیں حاصل ہوتا کیوں کہ یہ منکرین اس نورِ صاف سے محروم ہوتے ہیں جس کی قدرِ مشترک سے بارگاہِ حق سے ارواح کو مناسبت حاصل ہوتی ہے۔صراطِ مستقیم اور اہل اللہ کی رفاقت حضرت مولانا شاہ عبدالغنی پھولپوری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے تھے کہاِہْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِیْمَ کے بعد صِرَاطَ الَّذِیْنَ اَنْعَمْتَ عَلَیْہِمْ سے ضالین تک کی آیات صراطِ مستقیم کی تفسیر اور بیان ہے، اور انعام والوں کی نشاندہی دوسری آیات میں فرمائی گئی کہ وہ منعم علیہم انبیاء، صدیقین ، شہداء اور صالحین ہیں۔ فَاُولٰٓئِکَ مَعَ الَّذِیۡنَ اَنۡعَمَ اللہُ عَلَیۡہِمۡ مِّنَ النَّبِیّٖنَ وَ الصِّدِّیۡقِیۡنَ وَ الشُّہَدَآءِ وَالصّٰلِحِیۡنَ ۚ وَ حَسُنَ اُولٰٓئِکَ رَفِیۡقًا؎ یہ آخری جملہ بھی بتاتا ہے کہ ان حضرات سے حسن ------------------------------