کشکول معرفت |
س کتاب ک |
|
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ نَحْمَدُہٗ وَنُصَلِّیْ عَلٰی رَسُوْلِہِ الْکَرِیْمِبزمِ اشرف کا چراغ عارف باللہ حضرت ڈاکٹر محمد عبدالحی صاحب عارفی رحمۃ اللہ علیہ خلیفۂ اجل حکیم الامت مجدد الملت مولانا شاہ اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہزمیں کھاگئی آسماں کیسے کیسے مقامِ عارف باللہ ؎ اے خیالِ دوست اے بیگانہ ساز ماسوا اس بھری محفل میں تو نے مجھ کو تنہا کردیا (عارفیؔ) حضرت عارف باللہ کا یہ شعر آپ کے مقامِ تعلق مع اللہ کا غماز ہے۔ بقول حضرت اصغر گونڈوی رحمۃ اللہ علیہ ؎ اصغرؔ سے ملے لیکن اصغرؔ کو نہیں دیکھا سنتے ہیں کہ کچھ کچھ وہ شعروں میں نمایاں ہےمقامِ تَبَتُّل کی تفسیر خلق سے انقطاعِ تعلق یعنی مقامِ تبتل کا یہ مفہوم نہیں ہے کہ تعلقاتِ ضروریہ سے کنارہ کش اور حقوقِ واجبہ مخلوقات سے دستبردار ہوجائے۔ یہ راہبانہ تصوف محض جاہلانہ ہے۔ حضرت حکیم الامت مجدد الملت نے بیان القرآن میں مقامِ تبتل کی جو تفسیر تحریر فرمائی ہے وہ یہ ہے کہ’’تبتل نام ہے تعلقات ماسوی اللہ پر اللہ تعالیٰ کا تعلق غالب ہوجائے۔‘‘ جیسا کہ جگر صاحب فرماتے ہیں ؎