کشکول معرفت |
س کتاب ک |
|
رَسُوْلِ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَقَدْ أَصَابَتْہُ ہٰذِہِ الْاٰ یَۃُ؎مسئلہ الحاقِ ناقصین مع الکاملین کی تحقیق مؤمنین کاملین کی وہ ذرّیات جو ایمان پر انتقال کریں گی وہ اپنے باپ دادا کے ساتھ لاحق کردی جاویں گی۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: وَالَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَاتَّبَعَتْہُمْ ذُرِّیَّتُہُمْ بِاِیْمَانٍ اَلْحَقْنَابِہِمْ ذُرِّیَّتَہُمْ وَمَاۤ اَلَتْنٰہُمْ مِّنْ عَمَلِہِمْ مِّنْ شَیْءٍ؎ اور جو لوگ ایمان لائے اور ان کی اولاد نے بھی ایمان میں ان کا ساتھ دیا، ہم ان کی اولاد کو بھی ان کے ساتھ شامل کردیں گے، اور ہم ان کے عمل میں سے کوئی چیز کم نہیں کریں گے۔ خلاصۂ تفسیر بیان القرآن یہ ہے کہ کاملین کی اولاد کو اعمال میں کمی کے باوجود ان کے درجے میں شامل کردیں گے۔ یہ کاملین مؤمنین کا اکرام اور ان کے قلب کو مسرور کرنے کے لیے ہوگا، جیسا کہ احادیث میں مصرّح ہے: کَانُوْا دُوْنَہٗ فِی الْعَمَلِ وَلَمْ یَبْلُغُوْا دَرَجَتَکَ وَعَمَلَکَ وَکَانَتْ مَنَازِلُ اٰبَائِہِمْ اَرْفَعَ؎ اور کاملین کے اعمال سے کوئی کمی نہ کریں گے۔ فائدہ:ذرّیت کے بارے میں جس عنوان سے فرمایا گیا ہے، بظاہر اس سے بالغ اولاد ایمان والی معلوم ہوتی ہے اور صغار کا حکم احادیث میں ہے جس میں کلام طویل ہے، اور اس آیت میں ذرّیات کا بیان ہے اور حدیث میں اس آیت کی تفسیر میں آباء کا حکم بھی یہی آیا ہے۔ ------------------------------