کشکول معرفت |
س کتاب ک |
|
ہوئے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو بندہ صبح اور شام تین تین بار ’’بِسْمِ اللہِ الَّذِیْ لَا یَضُرُّ مَعَ اسْمِہٖ شَیْءٌ فِی الْاَرْضِ وَلَا فِی السَّمَاءِ وَہُوَ السَّمِیْعُ الْعَلِیْمُ‘‘ پڑھ لے گا اس کو کوئی چیز نقصان نہیں پہنچاسکتی۔ نوٹ: مناجاتِ مقبول کی ایک منزل اگر ہر روز پڑھ لی جائے تو سات دن میں اکثر ادعیہ قرآنِ پاک اور احادیثِ مبارکہ کی وِرد ہوجاویں گی۔ہر پریشانی کو دُور کرنے کی دعا عَنْ أَنَسٍ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ أَنَّ رَسُوْلَ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ إِذَا کَرَبَہٗ أَمْرٌ یَقُوْلُ یَا حَیُّ یَا قَیُّوْمُ بِرَحْمَتِکَ أَسْتَغِیْثُ؎ حالِ راوی: اس حدیث کے راوی حضرت انس رضی اللہ عنہ ہیں، یہ انس بن مالک رضیاللہ عنہ ہیں۔ دس سال کی عمر میں اسلام لائے، ان کی والدہ کا نام امِ سُلیم ہے۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی خلافت کے زمانہ میں تعلیمِ فقہ کے لیے بصرہ منتقل ہوگئے اور وہیں انتقال فرمایا۔ یہ بصرہ کے آخری صحابی ہیں۔ ترجمۂ حدیث: حضرت انس رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو جب کوئی کرب یعنی بے چینی اور پریشانی ہوتی تھی تو آپ یَاحَیُّ یَاقَیُّوْمُ بِرَحْمَتِکَ اَسْتَغِیْثُ پڑھا کرتے تھے۔ یعنی اے زندہ حقیقی اے سنبھالنے والے! آپ ہی کی رحمت سے فریاد کرتا ہوں۔ حلِ لغات و تشریح:یَاحَیُّ: أَیْ اَزَلًا اَبَدًا وَحَیَاۃُ کُلِّ شَیْءٍ بِہٖ مُؤَبَّدًا، ہمیشہ سے ہے ہمیشہ رہے گا اور ہر شے کی حیات حق تعالیٰ ہی کی اس صفت حیات سے قائم ہے۔ یَاقَیُّوْمُ:أَیْ قَائِمٌ بِذَاتِہٖ وَیُقَوِّمُ غَیْرَہٗ بِقُدْرَتِہٖ، یعنی حق تعالیٰ اپنی ذات سے قائم ہیں اور تمام کائنات کو اپنی قدرتِ کاملہ سے قائم رکھتے ہیں۔؎ ------------------------------