کشکول معرفت |
س کتاب ک |
|
وَأَسْأَلُ اللہَ تَعَالَی التَّوْفِیْقَ لِمَا بَعْدُ وَالْقَبُوْلَ علامہآلوسی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ ہم نے بعض شُروحِ بخاری میں دیکھا ہے کہ اگر اس سورۂ تبارک کو کوئی چاند دیکھتے وقت پڑھ لے تو پورے مہینہ کی تمام بلاؤں سے محفوظ رہے گا۔ قَالَ اٰلُوْسِیْ رَحِمَہُ اللہُ:وَرَأَیْتُ فِیْ بَعْضِ شُرُوْحِ الْبُخَارِیِّ نُدْبَ قِرَائَتِہَا عِنْدَ رُؤْیَۃِ الْہِلَالِ رَجَاءَ الْحِفْظِ مِنَ الْمَکَارِہِ فِیْ ذَالِکَ الشَّہْرِ بِبَرَکَۃِ اٰیَاتِھَا الثَّلَا ثِیْنَ۔؎اہل اللہ کی صحبت مردودیت سے حفاظت کا ذریعہ ہے اہل اللہ کی صحبت اور محبت کا ایک انعام یہ ہے کہ مردودیت سے تحفظ عطا ہوتا ہے۔ حضرت مجدد الملت حکیم الامت رحمۃ اللہ علیہ کا ’’حسن العزیزاور ملفوظاتِ اشرفیہ‘‘ صفحہ۱۵۔۱۶ پر عجیب ارشاد ہے۔ایک صاحب نے دریافت کیا کہ اس شعر کا کیا مفہوم ہے؟ یک زمانے صحبتے با اولیاء بہتر از صد سالہ طاعتِ بے ریا ایک ساعت اولیاء اللہ کی صحبت سو برس کی بے ریاعبادت سے افضل ہے۔ فرمایا کہ صحبتِ اولیاء سے ایک خاص بات قلب میں ایسی پیدا ہوجاتی ہےجس سے خروج عن الاسلام (دائرۂ اسلام و ایمان سے نکل جانا) کا احتمال نہیں رہتا، خواہ گناہ اور فسق و فجور سب کچھ اس سے واقع ہوجاوے، لیکن ایسا نہیں ہوتا کہ دائرۂ اسلام سے خارج ہوجاوے، مردودیت تک نوبت کبھی نہیں پہنچتی، برخلاف اس کے ہزار برس کی عبادت میں بھی بذاتہٖ یہ اثر نہیں کہ وہ کسی کو مردودیت سے محفوظ رکھ سکے، چناں چہ شیطان نے لاکھوں برس عبادت کی،لیکن وہ اس کو مردودیت سے نہ روک سکی۔ یہی معنیٰ ہیں اس شعر کے ؎ یک زمانے صحبتے با اولیاء بہتر از صد سالہ طاعتِ بے ریا ------------------------------