کشکول معرفت |
س کتاب ک |
|
یہ جو کھڑا پہاڑ ہے سر پہ مرے گناہ کا وہ جو اگر کرم کریں ہے مری اک آہ کاگناہ گاروں کے دعا مانگنے میں حجاب اور اس کا علاج بعض لوگ غالب کا یہ شعر پڑھتے ہیں ؎ کعبہ کس منہ سے جاؤگے غالبؔ شرم تم کو مگر نہیں آتی اس شعر نے بعض لوگوں کو اللہ تعالیٰ سے دور کردیا اور وہ مایوس ہوگئے کہ جب ہم سے ایسے بڑے بڑے گناہ ہوگئے تو اب کس منہ سے کعبہ جائیں کہ اب توبہ کرتے ہوئے شرم آتی ہے، یہ سخت نادانی ہے کیوں کہ حیا کی حقیقت ہے کہ أَنَّ مَوْلَا کَ لَا یَرَاکَ حَیْثُ نَہَاکَ؎ حیا یہ ہے کہ تیرا مولیٰ تجھے اس حالت میں نہ دیکھے جس سے تجھے اس نے منع کیا ہے۔ یہ نادانی قابلِ تعجب ہے کہ گناہ کے وقت تو حیا نہ آئی اور اب توبہ کرتے ہوئے حیا آرہی ہے۔ یعنی جہاں حیا آنی چاہیے تھی وہاں تو نہ آئی اور جہاں نہیں آنی چاہیے تھی وہاں حیا آرہی ہے حالاں کہ حالتِ توبہ میں بندوں کو دیکھنا حق تعالیٰ کو محبوب ہے۔ قرآن میں ارشاد فرماتے ہیں:اِنَّ اللہَ یُحِبُّ التَّوَّابِیْنَ؎ یعنی اللہ تعالیٰ توبہ کرنے والوں کو محبوب رکھتا ہے۔ حضرت مولانا شاہ محمد احمد پرتاب گڑھی دامت برکاتہم نے غالب کے اس شعر کی اصلاح فرمائی ہے۔ فرماتے ہیں ؎ میں اسی منہ سے کعبہ جاؤں گا شرم کو خاک میں ملاؤں گا ------------------------------