کشکول معرفت |
س کتاب ک |
|
طرح ہوگا؟ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے جواب میں کچھ ارشاد نہ فرمایا۔ حتیٰ کہ یہ آیت نازل ہوئی: وَ مَنۡ یُّطِعِ اللہَ وَ الرَّسُوۡلَ فَاُولٰٓئِکَ مَعَ الَّذِیۡنَ اَنۡعَمَ اللہُ عَلَیۡہِمۡ مِّنَ النَّبِیّٖنَ وَ الصِّدِّیۡقِیۡنَ وَ الشُّہَدَآءِ وَ الصّٰلِحِیۡنَ ۚ وَ حَسُنَ اُولٰٓئِکَ رَفِیۡقًا؎ اور جو لوگ اللہ اور رسول کی اطاعت کریں گے وہ منعم علیہم یعنی انبیاء علیہم السلام اور صدیقین اور شہداء اور صالحین کے ساتھ ہوں گے۔ حضرت ملّا علی قاری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ مراد اس معیت سے معیتِ خاصّہ ہے اور وہ یہ کہ ان حضرات کی ملاقات ہوتی رہے گی۔ محب اور محبوب کو غمِ فراق نہ ہوگا، اور اس معیت سے یہ مرا دنہیں ہے کہ محب اور محبوب دونوں ایک ہی درجہ میں ہوں گے کہ یہ نصِ قطعی کے خلاف ہے کیوں کہ قرآن مجید میں ارشاد ہےلَہُمْ دَرَجَاتٌ عِنْدَ رَبِّہِمْ مرقاۃ میں یہ روایت بھی ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اس آیت کی تفسیر اس طرح فرمائی ہے کہ اعلیٰ درجہ کے جنتی اسفل والوں کے پاس نزول کریں گے۔ پس جنت کے باغوں میں سب کا اجتماع ہوا کرے گا اور اللہ کے احسانات کا ذکر کریں گے اور یہ معیت حسب حسنِ تعلق و محبت اور حسن رفاقت مختلف درجات کی ہوگی۔ جس کو اپنے اکابر سے جس طرح کی محبت ہوگی اسی طرح کی وہاں بھی معیت نصیب ہوگی۔؎انعامِ عاشر … نور اور موتی کے منابر پر بیٹھنا نصیب ہوگا اَلْمُتَحَابُّوْنَ فِیْ جَلَا لِیْ لَہُمْ مَنَابِرُ مِنْ نُّوْرٍ؎ جو لوگ اللہ تعالیٰ کے لیے آپس میں محبت رکھتے ہیں ان کے لیے قیامت کے دن نور کے منبر ہوں گے۔ ------------------------------