کشکول معرفت |
س کتاب ک |
|
کارِ پاکاں را قیاسِ خود مگیر گرچہ باشد در نوشتن شیر و شیر اے عزیز! پاک لوگوں کے معاملہ کو اپنے اوپر قیاس نہ کرو۔ اگرچہ لکھنے میں شیر (دودھ) اور شیر (جانور) ایک طرح کا ہوتا ہے۔مسائل السلوک از بیان القرآن حضرت موسیٰ علیہ السلام کی شان میں یہ آیت نازل ہوئی: وَاَلْقَی الْاَلْوَاحَ وَاَخَذَ بِرَاْسِ اَخِیْہِ یَجُرُّہٗۤ اِلَیْہِ ؎ ترجمہ مع تفسیر: اور دینی حمیت کے جوش میں جلدی سے توریت کی تختیاں ایک طرف رکھیں اور جلدی میں ایسے زور سے رکھی گئیں کہ اگر غور نہ کرے تو شبہ ہو کہ جیسے کسی نے پٹک دی ہوں اور ہاتھ خالی کرکے اپنے بھائی ہارون علیہ السلام کا سر یعنی بال پکڑ کر ان کو اپنی طرف گھسیٹنے لگے کہ تم نے کیوں پورا انتظام نہ کیا اور چوں کہ غلبۂ غضب میں ایک گو نہ بے اختیاری ہوگئی تھی اور غضب بھی دین کے لیے تھا، اس لیے اس بے اختیاری کو معتبر قرار دیا جائے اور اس اجتہادی لغزش پر اعتراض نہ کیا جاوے گا۔ تفسیر روح المعانی: وَالصَّوَابُ أَنْ یُّقَالَ إِنَّہٗ عَلَیْہِ السَّلَا مُ لِفَرَطِ حَمِیَّۃِ الدِّیْنِیَّۃِ وَشِدَّۃِ غَضَبِہٖ لِلہِ تَعَالٰی لَمْ یَتَمَالَکْ وَلَمْ یَتَمَاسَکْ أَنْ وَقَعَتِ الْأَلْوَاحُ مِنْ یَدِہٖ بِدُوْنِ اخْتِیَارٍ فَنَزَلَ تَرْکُ التَّحَفُّظِ مَنْزِلَۃَ الْاِلْقَاءِ الْاِخْتِیَارِیِّ فَعَبَّرَ بِہٖ تَغْلِیْظًا عَلَیْہِ عَلَیْہِ السَّلَامُ فَإِنَّ حَسَنَاتِ الْأَبْرَارِ سَیِّئَاتُ الْمُقَرَّبِیْنَ۔ انتہٰی؎ حضرت موسیٰ علیہ السلام پر دینی حمیت کے غلبہ سے اور شدتِ غضب سے جو صرف اللہ کے لیے تھا ایسی غیراختیاری کیفیت طاری ہوئی کہ جس کی وجہ سے ان کے ہاتھوں سے توریت کی تختیاں گرگئیں اور ان کے مقرب بارگاہِ حق ------------------------------