کشکول معرفت |
س کتاب ک |
حضورﷺکی انگوٹھی مبارک عَنْ أَنَسٍ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ قَالَ: کَانَ خَاتَمُ النَّبِیِّ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِیْ یَدِہٖ، وَفِیْ یَدِ أَبِیْ بَکْرٍ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ بَعْدَہٗ، وَفِیْ یَدِ عُمَرَ بَعْدَ أَبِیْ بَکْرٍ رَضِیَ اللہُ عَنْہُمَا،فَلَمَّا کَانَ عُثْمَانُ جَلَسَ عَلٰی بِئْرِ أَرِیْسٍ فَأَخْرَجَ الْخَاتَمَ فَجَعَلَ یَعْبَثُ بِہٖ فَسَقَطَ، قَالَ: فَاخْتَلَفْنَا ثَلٰثَۃَ اَیَّامٍ مَعَ عُثْمَانَ فَنَنْزَحُ الْبِئْرَ فَلَمْ نَجِدْہُ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ؎ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی انگوٹھی حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے ہاتھ میں آئی پھر حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے ہاتھ میں آئی، پھر جب حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے ہاتھ میں آئی تو ایک دن کنویں پر بیٹھے تھے اور انگوٹھی کو نکال کر اس کے ساتھ کچھ شغل فرمارہے تھے کہ وہ کنویں میں گرگئی۔ پس تین دن حضرات صحابہ رضی اللہ عنہم نے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی معیت میں تلاش کیا، لیکن فرمایا کہ ہم نے نہ پایا۔ ۱) بعض مشایخ کا قول ہے کہ اس انگوٹھی پر پہلی سطر پر اللہ اور اسفل سطر پر محمد تھا،لیکن حافظ ابنِ حجر عسقلانی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ ہم نے کوئی ایسی تصریح ذخیرۂ احادیث میں نہیں پائی۔وَأَمَّا قَوْلُ بَعْضِ الْمَشَایِخِ إِنَّ کِتَابَتَہٗ کَانَتْ مِنْ أَسْفَلَ إِلٰی فَوْقٍ یَعْنِیْ أَنَّ الْجَلَا لَۃَ فِیْ أَعْلَی الْأَسْطُرِ الثَّلَا ثَۃِ وَمُحَمَّدٌ فِیْ أَسْفَلِہَا فَلَمْ أَرَ التَّصْرِیْحَ بِذَالِکَ فِیْ شَیْءٍ مِّنَ الْأَحَادِیْثِ۔ پس روایت کے مطابق وہ تین سطر پر تھی۔ مُحَمَّدٌ سَطَرٌ، رَسُوْلٌ سَطَرٌ وَاللہُ سَطَرٌ ۲) بعض علماء نے فرمایا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی انگوٹھی میں کچھ خاص وہ راز تھا جو حضرت سلیمان علیہ السلام کی انگوٹھی میں تھا کہ ان کی انگوٹھی گم ہوتے ہی ان کا ملک چلاگیا۔ اسی طرح حضرت عثمان رضی اللہ عنہ سے یہ انگوٹھی گم ہوتے ہی آپ کی حکومت میں خوارج پیدا ہوگئے اور بغاوت شروع ہوگئی۔ یہاں تک کہ وہ بغاوت آپ کی شہادت تک پہنچ گئی۔ ------------------------------