کشکول معرفت |
س کتاب ک |
|
الْاٰلُوْسِیُّ رَحِمَہُ اللہُ’’اِنَّکَ اَنْتَ الْوَہَّابُ‘‘ أَیْ لِأَنَّکَ أَنْتَ الْوَہَّابُ۔؎حسنِ خاتمہ کا نسخہ نمبر ۲ حسنِ خاتمہ کے لیے کثرت سے پڑھیں: یَا حَیُّ یَا قَیُّوْمُ بِرَحْمَتِکَ أَسْتَغِیْثُ؎ اے زندہ حقیقی کہ جس کی برکت سے تمام کائنات قائم ہے اور ہر ذرّۂ کائنات کا بقا جس کے فیض پر منحصر ہے آپ کی رحمت سے فریاد کرتا ہوں۔ یَاحَیُّ: اللہ تعالیٰ کی رحمت ہی سے انسان نفس کے شر سے محفوظ رہ سکتا ہے۔ أَزَلًا اَبَدًا وَّحَیَاۃُ کُلِّ شَیْءٍ بِہٖ مُؤَبَّدًا حی کے معنیٰ ہیں جو ازل سے ابد تک حی ہو اور ہر شے کی حیات اس سے قائم ہو۔ حی اور قیوم میں اسمِ اعظم کا اثر ہے۔ یَاقَیُّوْمُ: أَیْ قَائِمٌ بِذَاتِہٖ وَیُقَوِّمُ غَیْرَہٗ بِقُدْرَتِہٖ، قیوم وہ ہے جو اپنی ذات سے قائم ہو اور تمام کائنات کو اپنی قدرتِ غالبہ کاملہ سے قائم رکھنے والا ہو۔ اَسْتَغِیْثُ: أَیْ أَطْلُبُ الْاِغَاثَۃَ وَأَسْأَلُ الْاِعَانَۃَ، طلب کرتا ہوں اللہ تعالیٰ سے فریاد رسی کو اور اس کی اعانت کو۔؎ یَا حَیُّ یَا قَیُّوْمُ بِرَحْمَتِکَ اَسْتَغِیْثُ کا وِرد استقامت اور حسنِ خاتمہ کے لیے اور ہر بلا اور غم سے نجات کے لیے اکسیر ہے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو جب کوئی غم اور صدمہ اور کرب و اضطراب لاحق ہوتا تھا تو آپ اس وِرد کو کثرت سے پڑھتے تھے۔پوری عبارت متن حدیث عَنْ أَنَسٍ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ قَالَ: کَانَ رَسُوْلُ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ إِذَا ------------------------------