کشکول معرفت |
س کتاب ک |
|
قلب سقیم ہے، اس کو علاج کرانا چاہیے کیوں کہ خالقِ فطرت انسانیت نے اپنے کلام کو تکرارِ آیات کے ساتھ نازل فرمایا ہے، پس فطرتِ انسانیت کے لیے پندو نصائح کا بار بار ہونے کا نافع ہونا ظاہر ہے۔طرزِ اصلاح کے متعلق ضروری تنبیہ فرمایا کہ اشرف السوانح حصۂ دوم میں حضرت والا تھانوی رحمۃ اللہ علیہ کے اس طریقِ اصلاح بطرِز سیاست کے متعلق ایک ضروری تنبیہ منقول ہے وہ یہ کہ ہر شخص اس طرز کے اختیار کا ہر گز اہل نہیں لہٰذا عام مصلحین اس کے اختیار کرنے کی ہر گز جرأت نہ کریں ورنہ کورا نہ تقلید کرکے اپنا اور طالبینِ اصلاح کا بھی ناس کریں گے۔مشایخ بھی اپنی اصلاح سے مستثنیٰ نہیں فرمایا کہ حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ جو شیخ صاحبِ نظر صحیح ہو وہ بھی اپنے واسطے کسی شیخ کو تجویز کرے، اپنے احوالِ خاصّہ میں اس کی رائے پر عمل کیا کرے، اپنی رائے سے عمل نہ کرے کیوں کہ اپنی رائے میں ایک پہلو پر نظر ہوتی ہے اور دوسرے کی ہر پہلو پر نظر رہتی ہے، اگر کسی کو دوسرا شیخ نہ ملے تو وہ اپنے چھوٹوں ہی سے مشورہ کرلیا کرے، جب مشایخ کے لیے میں ضروری سمجھتا ہوں کہ وہ بھی اپنا بڑا کسی کوبنالیں تو غیرمشایخ کے لیے تو بہت ہی زیادہ ضرورت ہے۔صحبتِ اہل اللہ اس زمانے میں فرضِ عین ہے فرمایا کہ حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے تھے کہ اس زمانے میں اہل اللہ کی صحبت کو میں فرضِ عین کہتا ہوں اور فتویٰ دیتا ہوں کہ اس زمانے میں اہل اللہ اور خاصانِ حق کی صحبت اور ان سے تعلق رکھنے کے فرضِ عین ہونے میں کسی کو کیا شبہ ہوسکتا ہے؟ اور تجربہ سے معلوم ہوا کہ آج کل ایمان کی سلامتی کا ذریعہ صرف اہل اللہ کی صحبت ہے۔ اس تعلق کے بعد بفضلہٖ تعالیٰ کسی جادو کا اثر نہیں ہوتا۔