کشکول معرفت |
س کتاب ک |
|
وَجَنَّۃٌ لِّتَرْکِ السَّیِّئَۃِ، وَقِیْلَ:جَنَّۃٌ لِّلثَّوَابِ بِطَرِیْقِ الْعَدْلِ وَجَنَّۃٌ لِّلْاِقْتِرَابِ بِطَرِیْقِ الْفَضْلِ؎دوستوں کی ملاقات کے لیے جنت الگ ہوگی ایک زمانہ تک احقر سوچا کرتا تھا کہ جنت میں جب کسی سے ملنا ہوگا اور وہ جنتی وہاں اپنی حوروں کے ساتھ مشغول ہوگا تو ملاقات میں تاخیر ہوگی،لیکن تفسیر روح المعانی میں دیکھا کہ ہر جنتی کو دو جنت ملیں گی، دوستوں کی ملاقات کی جنت الگ ہوگی اور حوروں کے ساتھ رہنے کی جنت الگ ہوگی۔ تفسیر روح المعانی ملاحظہ ہووَلِمَنْ خَافَ مَقَامَ رَبِّہٖ جَنَّتٰنِ فَقِیْلَ:إِحْدَاہُمَا مَنْزِلُہٗ وَمَحَلُّ زِیَارَۃِ أَحْبَابِہٖ لَہٗ وَالْأُخْرٰی مَنْزِلُ أَزْوَاجِہٖ وَخَدَمِہٖ؎ایک جنت اپنے رہنے کے لیے اور اپنے دوستوں کی ملاقات کے لیے ہوگی اور ایک جنت اس کی بیویوں اور خادموں کے لیے ہوگی۔جنت کی ایک خاص بہار یعنی حق تعالیٰ شانہٗ اپنا کلام خود سنائیں گے:إِنَّ أَہْلَ الْجَنَّۃِ یَدْخُلُوْنَ عَلَی الْجَبَّارِ کُلَّ یَوْمٍ مَرَّتَیْنِ فَیَقْرَأُ عَلَیْہِمُ الْقُرْاٰنَ؎ اہلِ جنت ہر روز دو مرتبہ حق تعالیٰ شانہٗ کی بارگاہِ جلالتِ شان میں حاضر ہوں گے اور حق تعالیٰ شانہٗ اپنا کلام خود تلاوت فرمائیں گے اور اہلِ جنت موتی،یاقوت، زمرد کے منابر پر بیٹھے ہوں گے اور جنت کی کسی نعمت میں ایسا لطف محسوس نہ کریں گےجیساکہ حق تعالیٰ شانہٗ کی تلاوت سے محسوس کریں گے۔گویا بزبان حال کہہ اُٹھیں گے ؎ جی اُٹھے مُردے تری آواز سے اور ملیک مقتدر کے پاس بیٹھے ہوں گے۔ ------------------------------