کشکول معرفت |
س کتاب ک |
|
الْمُجْرِمُوْنَ پڑھتے رہے اور روتے رہے۔ مطلب اس آیت شریفہ کا یہ ہے کہ قیامت کے دن مجرموں کو حکم ہوگا کہ دنیا میں تو سب ملے جلے رہے مگر آج مجرم لوگ سب الگ ہوجائیں اور غیرمجرم علیحدہ۔ اس حکم کو سن کر جتنا بھی رویا جائے تھوڑا ہے کہ نہ معلوم اپنا شمار مجرموں میں ہوگا یا فرماں برداروں میں۔حکایت حضرت جنید بغدادی ایک مسجد میں حضرت جنید بغدادی رحمۃ اللہ علیہ بیٹھے ہوئے تھے۔ ساری مسجد نمازیوں سے بھری ہوئی تھی۔ ایک شخص نے اعلان کیا کہ اس مسجد میں جو سب سے بُرا انسان ہو وہ باہر آجائے۔ سب سے پہلے حضرت جنید دوڑ کر مسجد سے باہر آئے اور اعلان فرمایا کہ میں سب سے بُرا ہوں۔ حضرت شبلی رحمۃ اللہ علیہ کو جب اس واقعہ کی خبر ملی تو فرمایا کہ اسی چیز نے تو جنید کو جنید بنایا ہے۔حکایت حضرت ذوالنون مصری ایک مرتبہ مصر میں سخت قحط سالی ہوئی۔ لوگوں نے حضرت ذوالنون مصری رحمۃ اللہ علیہ سے درخواست کی کہ دعا فرمائیے کہ اللہ تعالیٰ بارش فرمائے۔ حضرت ذوالنون مصری مصر سے باہر جنگل میں تشریف لائے اور اللہ تعالیٰ سے گریہ و زاری کے ساتھ دعا مانگی کہ اے اللہ! مصر میں سب سے زیادہ نالائق سب سے زیادہ گناہ گار ذوالنون نے مصر خالی کردیا ہے۔ اب آپ اپنی بارش رحمت کی فرمادیجیے۔ حضرت کی اس فنائیت اور تواضع پر دریائے رحمت جوش میں آیا اور خوب بارش ہوئی ؎ ازیں بر ملائک شرف داشتند کہ خودرَا بہ از سگ نہ پندا شتند خاصانِ خدا اسی واسطے شرف میں ملائکہ سے بڑھ جاتے ہیں کہ خود کو کتے سے بھی بہتر نہیں سمجھتے۔