کشکول معرفت |
س کتاب ک |
|
اس مزاحِ نبوت صلی اللہ علیہ وسلم سے محدثین رحمہم اللہ نے حسبِ ذیل مسائل کا استنباط فرمایا: ۱) جَوَازُ تَکَنِّی الصِّغَار (چھوٹے بچوں کی کنیت رکھنے کا جواز): ابوعمیر کا اصل نام کبشہ تھا۔ اس کنیت سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے خطاب فرمانے سے چھوٹے بچوں کی کنیت کا جواز ثابت ہوا حالاں کہ وہ عمیر کے ابا نہ تھے بچے تھے، لیکن صاحبِ مرقاۃ لکھتے ہیں کہ یہ تفاؤل ہے کذب نہیں لَایَدْخُلُ ذَالِکَ فِیْ بَابِ الْکِذْبِ لِأَنَّہٗ قَصَدَ بِہِ التَّفَاؤُلَ ، وَفِیْہِ جَوَازُ تَکَنِّی الصِّغَارِ ۲) اِبَاحَۃُ تَصْغِیْرِ الْاَسْمَاءِ : ناموں کی تصغیر کا جواز معلوم ہوا۔ عمیر اور نغیر دونوں میں تصغیر ہے۔ ۳) اِسْتِحْبَابُ اسْتِمَالَۃِ قُلُوْبِ الصِّغَارِ: چھوٹے بچوں کے قلوب کو بہلانا اور مانوس کرنا مستحب ہے۔؎ اس سے ان کی وحشت ختم ہوجاتی ہے اور ان کی تربیت و اصلاح میں مدد ملتی ہے اور اس طبعی موانست سے وہ اکابر کے اخلاق کو جلد جذب کرلیتے ہیں۔ احقر عرض کرتا ہے کہ اس میں مشایخ کے لیے بھی تعلیم ہے کہ وہ اپنے طالبین کے قلوب کو اس طرح مانوس کریں اور مدارس میں اساتذہ کرام کے لیے بھی سبق ہے کہ بچوں کو پٹائی اور سختی سے متوحش نہ کریں۔ گاہ گاہ خوش طبعی سے مانوس کریں۔ شانِ رحمت کو غالب رکھیں۔پرندوں کو دل بہلانے کے لیے پالنا وَإِنَّہٗ لَا بَأْسَ أَنْ یُّعْطَی الصَّبِیُّ الطَّیْرَ لِیَلْعَبَ بِہٖ مِنْ غَیْرِ أَنْ یُّعَذِّبَہٗ؎ پس معلوم ہوا کہ پرندوں کا پالنا اور ان سے دل بہلانا درست ہے بشرطیکہ ان کے کھانے پینے کا خیال رکھا جاوے اور پنجرہ اتنا بڑا ہو کہ جس سے ان کی آزادی میں خلل نہ آوے ------------------------------