کشکول معرفت |
س کتاب ک |
|
ایک شخص سے فرمایا کہ کیا ہم تجھ کو ایک تحفہ کی بشارت نہ دیں کہ تو اس سے خوش ہوجاوے؟پھرفرمایا کہ سورۂ ملک کی تلاوت کیا کر وَعَلِّمْہَا أَہْلَکَ وَجَمِیْعَ وَلَدِکَ وَصِبْیَانَ بَیْتِکَ وَجِیْرَانَکَاور تو اپنے اہل اور جمیع اولاد اور گھر کے بچوں کو اور پڑوسیوں کو بھی سکھادےفَإِنَّہَا الْمُنْجِیَۃُ وَالْمُجَادِلَۃُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ عِنْدَ رَبِّہَا لِقَارِئِہَا وَتَطْلُبُ لَہٗ أَنْ تُنْجِیَہٗ مِنْ عَذَابِ النَّارِ وَیَنْجُوْ بِہَا صَاحِبُہَا مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ؎ پس تحقیق یہ سورت اپنے قاری کے لیے نجات دلانے والی ہے اور قیامت کے دن حق تعالیٰ سے جھگڑا کرکے بخشوانے والی ہے اور جہنم سے نجات کا اس کے لیے مطالبہ کرنے والی ہے اور اس کی تلاوت کی برکت سے تلاوت کرنے والا عذابِ قبر سے نجات پاجاوے گا۔اور اس سورت کا نام ’’واقیہ اور منّاعہ‘‘ ہے۔؎ بحوالہ ترمذی، امام احمد، ابوداؤد، ابنِ ماجہ اور نسائی حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ کتاب اللہ میں ایک سورت ہے جس میں تیس آیات ہیں اور وہ تَبَارَکَ الَّذِیْ بِیَدِہِ الْمُلْکُہے، اپنے پڑھنے والے کے لیے شفاعت کرے گی، یہاں تک کہ وہ بخش دیا جاوے۔؎ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم ہمیشہ ہر رات میں سورۂ الٓمّٓ سجدہ اور سورۂ تَبَارَکَ الَّذِیْ بِیَدِہِ الْمُلْکُ تلاوت فرمایا کرتے تھے اور کبھی نہیں چھوڑتے تھے اس کی تلاوت، نہ سفر میں نہ وطن میں اور اسی سبب سے کہا گیا ہے کہ ان دونوں سورتوں کی تلاوت مستحب ہے۔معمولِ حضرت علامہ آلوسی فرماتے ہیں کہ ہمارا معمول بھی ہے کہ یہ سورتیں پڑھا کرتا ہوںوَالْحَمْدُ لِلہِ الَّذِیْ وَفَّقَنَا لِقِرَائَتِہَا کَذَالِکَ مُنْذُ بَلَغْتُ سِنَّ التَّمْیِیْزِ إِلَی الْیَوْمِ ------------------------------