کشکول معرفت |
س کتاب ک |
|
نے عالم مؤمن کو غیرعالم مؤمن پر درجاتِ کثیرہ کے ساتھ فضیلت کا اس آیت وَالَّذِیْنَ اُوْتُوا الْعِلْمَ میں اس لیے بیان فرمایا ہے کہ مؤمن عالم میں علم و عمل دونوں جمع ہیں۔ فَإِنَّ الْعَمَلَ إِذَا صَدَرَ مِنْ أَہْلِ الْعِلْمِ یُؤْتٰی مِنَ الْأَجْرِ مَا لَا یُؤْتٰی غَیْرَہٗ لِأَنَّہٗ یُقْتَدٰی بِہٖ دُوْنَ الْجَاہِلِ قَالَ رَسُوْلُ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ: مَنْ سَنَّ فِی الْاِسْلَامِ سُنَّۃً حَسَنَۃً فَلَہٗ أَجْرُہَا وَأَجْرُ مَنْ عَمِلَ بِہَا مِنْ بَعْدِہٖ مِنْ غَیْرِ أَنْ یَّنْقُصَ مِنْ أُجُوْرِہِمْ شَیْءٌ ؎ اہلِ علم سے جو عمل صادر ہوتا ہے اس کا اُمت بھی اقتدا کرتی ہے اور علم کی روشنی میں عمل زیادہ اجر کا مستحق ہوتا ہے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں کہ اسلام کے اندر جس کسی نے اچھے عمل کی بنیاد رکھی تو اس کا اجرو ثواب بھی اسے ملے گا اور جو لوگ آیندہ اس پر عمل کریں گے اس کا ثواب بھی اس کو ملے گا بغیر اس کے کہ ان کے ثوابوں سے کچھ کمی ہو۔ اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ عالم کی فضیلت عابد پر اس طرح ہے جیسے میری فضیلت تمہارے ادنیٰ پر۔؎اہلِ علم کے لیے خصوصی نصیحت حق تعالیٰ اہلِ علم کے فضل کو بیان فرماکر آگے ارشاد فرماتے ہیں: وَاللہُ بِمَا تَعْمَلُوْنَ خَبِیْرٌ اے اہلِ علم! اپنے اعمال کا بھی محاسبہ کرنا کہ مطابق اپنے علم کے عمل بھی کیا یا نہیں؟فَیُجَازِیْکُمْ عَلَیْہِپس تم کو ان اعمال کی جزا ملے گی۔ اس آیت کے اندر عمل کے اہتمام کی ترغیب دی گئی ہے فِیْہِ تَرْغِیْبٌ لِّمَنْ عَمِلَ وَتَھْدِیْدٌ لِّمَنْ لَّمْ یَتَمَثَّلِ الْأَمْرَ وَاسْتَکْرَہَہٗ۔ اس آیت میں ترغیب ہے عمل کی اور ڈانٹ ہے ان لوگوں پر جو عمل اور اطاعت نہیں کرتے اور امتثالِ امر کو ناگوار سمجھتے ہیں۔؎ ------------------------------