کشکول معرفت |
س کتاب ک |
|
بعض تکبر اور عُجب کے مریض ذکر اور نوافل سے اور بگڑگئے اور ان کے تکبر میں اضافہ ہوگیا۔ اگر کسی شیخ کامل کی صحبت نہ ہو تو ایسا شخص کبر جیسے مہلک مرض میں مبتلا ہوکر ہلاک ہوجاتا ہے۔ چناں چہ ایک صاحب تھانہ بھون آئے تھے۔ حضرت نے ان کو ذکر کی تعلیم دی۔ پہلے سے کبر کے مریض تھے تکبر اور بڑھ گیا جس کی علامت یہ ظاہر ہوئی کہ ہر ایک سالک کا احتساب شروع کردیا۔ خانقاہ کے انتظام میں دخل دینے لگے۔ حضرت حکیم الامت رحمۃ اللہ علیہ نے ان کو بہت ڈانٹا اور فرمایا کہ آپ کو کس نے خانقاہ کا مہتمم بنادیا اور فرمایا کہ آپ کے مزاج میں تکبر ہے، اس حالت میں آپ کے لیے ذکر مفید نہ ہوگا، آپ کے لیے ذکر کو ملتوی کیا جاتا ہے۔ ترک کا لفظ اللہ تعالیٰ کے نام پاک کے ساتھ خلافِ ادب سمجھتا ہوں، اس لیے لفظ ترک کے بجائے التواء کا استعمال کیا ہے اور اب مادّۂ فاسدہ کا تنقیہ کیا جائے گا اور وہ یہ ہے کہ آپ ہر نماز کے بعد نمازیوں کی جوتیاں سیدھی کیا کیجیے اور وضوخانہ کی نالی صاف کیا کیجیے۔ طالبِ اصلاح کو اپنے مصلح سے ایسا تعلق ہونا چاہیے جیسا کہ مریض کا طبیب سے تعلق ہوتا ہے۔ چناں چہ اگر ضرورتاً طبیب کڑوی دوائی لکھ دیتا ہے تو طبعی ناگواری کے باوجود معالج سے ناراض نہیں ہوتا بلکہ دوائے تلخ کو اپنے لیے مفید سمجھ کر حلق سے اُتارلیتا ہے اور طبیب کا ممنون رہتا ہے۔ اللہ تعالیٰ اپنی رحمت سے اس مضمون کو شرفِ قبول عطا فرمائیں اور میری اصلاح کا ذریعہ بنائیں اور اُمتِ مسلمہ کے لیے اس کا نفع عام اور تام فرمائیں۔ (احقر محمد اختر عفااللہ عنہ)کظم اور غیظ کی تعریف وَالْکٰظِمِیْنَ الْغَیْظَ وَالْعٰفِیْنَ عَنِ النَّاسِ ط وَ اللہُ یُحِبُّ الْمُحْسِنِیْنَ؎ ------------------------------