کشکول معرفت |
س کتاب ک |
|
اب تو میں ہوں اور شغل یادِ دوست سارے جھگڑوں سے فراغت ہوگئی اور ایسے لوگوں کا ایمان عقلی استدلالی موروثی ترقی کرکے ایمان ذوقی حالی وجدانی بن جاتا ہے۔ جس کو ولایتِ خاصّہ سے بھی صوفیا تعبیر کرتے ہیں۔ وَذَکَرَہُمُ اللہُ فِیْمَنْ عِنْدَہٗ یعنی اللہ تعالیٰ ملائکہ مقربین اور ارواحِ انبیاء والمرسلین کے سامنے ان کا تذکرہ بطور افتخار کے ثنائے جمیل اور وعدۂ جزائے جزیل کے ساتھ فرماتے ہیں۔؎اہل اللہ کا ذکر ملائکہ کے ذکر سے افضل ہے علامہ ابنِ حجر رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں فتح الباری جلد ۱۱ صفحہ ۲۱۳ پر إِنَّ الذِّکْرَ الْحَاصِلَ مِنْ بَنِیْ اٰدَمَ أَعْلٰی وَأَشْرَفُ مِنَ الذِّکْرِ الْحَاصِلِ مِنَ الْمَلٰئِکَۃِ لِحُصُوْلِ ذِکْرِ الْاٰدَمِیِّیْنَ مَعَ کَثْرَۃِ الشَّوَاغِلِ وَوُجُوْدِ الصَّوَارِفِ وَصُدُوْرِہٖ فِیْ عَالَمِ الْغَیْبِ بِخِلَافِ الْمَلٰئِکَۃِ فِیْ ذٰلِکَ کُلِّہٖ؎ انسان کا ذکر افضل ہے ملائکہ کے ذکر سے کیوں کہ انسان ہزاروں افکار اور مصروفیات میں گھرا ہوا ہے، پھر بھی اللہ تعالیٰ کو نہیں بھولتا اور ملائکہ کو ذکر کے علاوہ کوئی فکر اور مصروفیت نہیں ہے، اور ملائکہ عالمِ شہادت میں یعنی حق تعالیٰ کو دیکھ کر یاد کرتے ہیں اور انسان عالمِ غیب میں یاد کرتا ہے۔ مولانا اسعد اللہ صاحب محدث سہارنپوری نے خوب فرمایا ؎ گو ہزاروں شغل ہیں دن رات میں لیکن اسعؔد آپ سے غافل نہیں احقر راقم الحروف کا شعر ہے ؎ ------------------------------