کشکول معرفت |
س کتاب ک |
|
مجبور ہوں۔ نفس نتواں کشت الّا ظلِّ پیر۔ جواب: یہ نفس کشی کے خلاف نہیں ہے بلکہ یہ حقوقِ زوجہ سے ہے۔ چناں چہ اس کے عتاب کی صورت میں وَاہْجُرُوْہُنَّ فِی الْمَضَاجِعِیعنی اور ان کو ان کے لیٹنے کی جگہ میں تنہا چھوڑ دو۔ تجویز ہوئی ہے۔؎بی بی سے محبت کا غیرمضر ہونا سوال: حضرت آج کل میں ایک سخت مرض میں مبتلا ہوگیا ہوں۔ وہ یہ کہ اپنی بی بی سے زیادہ محبت ہوگئی ہے جس کی وجہ سے معمولات میں حرج واقع ہوتا ہے جس کا علاج ضروری معلوم ہوتا ہے اور یہ کہ اس محبت کو مائل الی اللہ کردیا جائے۔ معمولات کو گرتے پڑتے کسی طرح ادا کیے جاتا ہوں اور کبھی ناغہ بھی ہوجاتا ہے جس کی وجہ وہی محبت ہے مگر وہ بات نہیں جو حضرت کی خدمت میں تھی۔ اللہ تعالیٰ پھر بہت جلد حضرت کی قدم بوسی کروائے، آمین۔ جواب: بی بی سے خواہ کتنی ہی محبت ہوجائے مذموم و مضر نہیں۔ ہاں! وہ محبت دین و اعمالِ دین سے مانع نہ ہونا چاہیے۔ سو یہ امر اختیاری اور متعلق ہمت کے ہے اور حضور و غَیْبت کا تفاوت امرِ طبعی ہے۔ کیا حضرت حنظلہ رضی اللہ عنہ کا شبہ اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا جواب آپ کو معلوم نہیں؟ باقی دعائے خیر کرتا ہوں۔ سوال: عرض یہ ہے کہ معمولات بحمداللہ تعالیٰ بخوبی ادا ہورہے ہیں، مگر ایک بات اکثر خیال میں آتی ہے اُسی سے متفکر ہوں کہ دیکھیے کیا انجام ہوتا ہے۔ وہ یہ کہ اہلیہ کے انتقال کو ساڑھے دس ماہ کا عرصہ ہوگیا ہے، مگر ان کا خیال کسی وقت دور نہیں ہوتا جس سے یہ خیال ہوتا ہے کہ حق تعالیٰ سے اس قدر بھی تعلق نہیں ہے کیوں کہ حق تعالیٰ کے ہوتے ہوئے غیراللہ کی مفارقت کا افسوس کیامعنیٰ رکھتا ہے۔ اگر اسی حالت میں موت آگئی تو کس منہ سے حاضری ہوگی۔ چاہیے یہ تھا کہ غیراللہ سے محض ضابطہ کا تعلق ہوتا ------------------------------