کشکول معرفت |
س کتاب ک |
|
اُٹھاؤگے تو اسی حالت میں اس سے فائدہ اُٹھاسکتے ہو کہ اس کے اندر ٹیڑھا پن رہے گا۔ اس حدیث کو امام بخاری بابُ المداراۃ مع النساء کے ذیل میں لائے ہیں جس سے بیویوں کے ساتھ حسنِ سلوک کا سبق ملتا ہے اور ان کی بداخلاقیوں پر صبر و تحمل کی تعلیم بھی ملتی ہے۔ دوسری حدیث میں تصریح ہے کہ پسلی سے ان کو پیدا کیا گیا ہے: وَاسْتَوْصُوْا بِالنِّسَاءِ خَیْرًا فَاِنَّہُنَّ خُلِقْنَ مِنْ ضِلَعٍ؎ عورتوں کے ساتھ بھلائی کی وصیت کرو کیوں کہ ان کو پسلی سے پیدا کیا گیا ہے۔دوستی کا اصل معیار امر بالمعروف اور نہی عن المنکر ہے وَ الۡمُؤۡمِنُوۡنَ وَ الۡمُؤۡمِنٰتُ بَعۡضُہُمۡ اَوۡلِیَآءُ بَعۡضٍۘ یَاۡمُرُوۡنَ بِالۡمَعۡرُوۡفِ وَ یَنۡہَوۡنَ عَنِ الۡمُنۡکَرِ ؎ اور مسلمان مرد اور مسلمان عورتیں آپس میں ایک دوسرے کے رفیق ہیں، نیک باتوں کی تعلیم دیتے ہیں اور بُری باتوں سے منع کرتے ہیں۔ میرے مرشد مولانا شاہ ابرارالحق صاحب دامت برکاتہم نے فرمایا کہ اس آیت میں دوستی اور رفاقت کا اصل معیاریہ بتایا گیا ہے کہ ایک دوسرے کو نیک کام کی ترغیب دلائیں اور بُرائی پر روک ٹوک کریں، لیکن آج کل ایسے لوگوں کو پسند نہیں کیا جاتا ہے بلکہ ’’من تراحاجی بگویم تو مرا حاجی بگو‘‘ والوں کو پسند کرتے ہیں۔ لطیفہ:حضرت حکیم الامت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ نے ایک مولوی صاحب سے جو کہ اصلاح کے لیے تھانہ بھون حاضر ہوئے تھے، دریافت فرمایا کب تک ٹھہروگے؟ کہا جب تک آپ میری اصلاح کے لیے مناسب سمجھتے ہیں۔ فرمایا: ہم تو پندرہ سال تک ٹھہرنے کو مناسب سمجھتے ہیں، کیا آپ اتنے دن تک ٹھہریں گے؟ بس خاموش ہوگئے۔ بہت ------------------------------