کشکول معرفت |
س کتاب ک |
|
محبت کی برکت سے اس محب کا حشر اپنے محبوب کے ساتھ ہوگا اور اسی کا رفیق ہوگا، جیسا کہ حق تعالیٰ شانہٗ کا ارشاد ہے کہ جو اللہ اور رسول کا مطیع ہوگا وہ ان ہی منعم علیہم انبیاء اور صدیقین اور شہداء اور صالحین کے ساتھ ہوگا۔ایک اشکال اور اس کا جواب محبت کی کرامت سے محبوب کی معیت کی تائید میں ملّا علی قاری رحمۃ اللہ علیہ نے جو آیت پیش کی ہے،اس میں تو اطاعت کی قید ہے محبت کا لفظ ہی نہیں۔ جواب یہ ہے کہ اطاعت محبتِ کاملہ صادقہ کے لیے لازم ہے، پس اس آیت میں ملزوم کی تعبیر لازم سے کی گئی ہے جو فنِ بلاغت میں علاقہ مجازِ مرسل کہلاتا ہے۔ اور اصطلاح میں اس کو تَسْمِیَۃُ الْمَلْزُوْمِ بِاسْمِ اللَّازِمِکہتے ہیں۔ چناں چہ ملّا علی قاری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: وَمِنْ عَلَامَۃِ الْمَحَبَّۃِ الصَّادِقَۃِ أَنْ یَّخْتَارَ أَمْرَ الْمَحْبُوْبِ وَنَہْیَہٗ عَلٰی مُرَادِ غَیْرِہٖ، وَلِذَا قَالَتْ رَابِعَۃُ الْعَدَوِیَّۃُ ؎ تَعْصِی الْاِلٰہَ وَأَنْتَ تُظْہِرُ حُبَّہٗ ہٰذَا لَعَمْرِیْ فِی الْقِیَاسِ بَدِیْعٗ لَوْ کَانَ حُبُّکَ صَادِقًا لَّأَطَعْتَہٗ إِنَّ الْمُحِبَّ لِمَنْ یُّحِبُّ مُطِیْعٗ؎ محبتِ صادقہ کی علامت یہ ہے کہ محبوب کے حکم کو بجالائے اور نہی سے رُک جاوے اور غیر محبوب کو کبھی ترجیح نہ دے، جیسا کہ رابعہ عدویہ فرماتی ہیں کہ تو اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کرتا ہے اور محبت بھی ظاہر کرتا ہے، یہ عجیب بات ہے! اگر تیری محبت صادق ہوتی تو اطاعتِ محبوب بھی ضرور کرتا،کیوں کہ ہر محب اپنے محبوب کی اطاعت کرتا ہے۔ ------------------------------