کشکول معرفت |
س کتاب ک |
|
اسمِ اعظم کی تحقیق قرآن و حدیث کی روشنی میں نوٹ: اسمِ اعظم کے ذریعہ جو بھی دعا مانگی جائے فوراً قبول ہوتی ہے۔ ۱) ملّا علی قاری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: لَقَدْ قَالَ الْقُطْبُ الرَّبَّانِیُّ الشَّیْخُ السَّیِّدُ عَبْدُ الْقَادِرِ الْجِیْلَا نِیُّ:اَ لْاِسْمُ الْأَعْظَمُ ہُوَ اللہُ بِشَرْطِ أَنْ تَقُوْلَ: اللہُ وَلَیْسَ فِیْ قَلْبِکَ سِوَی اللہِ؎ یعنی فرمایا قطب ربانی حضرت شیخ عبدالقادر جیلانی نے کہ اسمِ اعظم اللہ ہی ہے بشرطیکہ تو اللہ اس طرح کہے کہ قلب غیراللہ سے خالی ہو۔ جیسا کہ بزرگ شاعر خواجہ صاحب رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں ؎ دل مرا ہوجائے اک میدانِ ہُو تو ہی تو ہو تو ہی تو ہو تو ہی تو غیر سے اُٹھ جائے بالکل ہی نظر تو ہی تو آئے نظر دیکھوں جدھر اور مرے دل میں بجائے آب و گل دردِ دل ہو دردِ دل ہو دردِ دل یہ اشعار خواجہ صاحب حالتِ ذکر میں نہایت کیف کے ساتھ پڑھا کرتے تھے۔ مطلب یہ کہ تمام موجودات کی فنائیت کے استحضار کے ساتھ یعنی تمام موجودات کو کالمعدوم سمجھتے ہوئے اللہ کا نام لو جیسا کہ آفتاب کے نکلنے کے بعد ستارے کالمعدوم ہوجاتے ہیں۔ اسی کو خواجہ صاحب فرماتے ہیں ؎ ------------------------------