کشکول معرفت |
س کتاب ک |
|
فَاِنۡ تَنَازَعۡتُمۡ فِیۡ شَیۡءٍ فَرُدُّوۡہُ اِلَی اللہِ وَ الرَّسُوۡلِ ؎ اللہ تعالیٰ کی اطاعت کرو اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کرو اور اہلِ حکومت کی۔ پس بصورتِ اختلاف اللہ اور رسول کی طرف رجوع کرو۔ مُلّا علی قاری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ اہلِ حکومت کے ساتھ اَطِیْعُوْا نازل نہ فرمانا دلالت کرتا ہے کہ اہلِ حکومت کی اطاعت کا حکم مستقل نہیں، بلکہ اس شرط پر ہے کہ وہ اللہ و رسول کی اطاعت جب تک کریں گے قابلِ اطاعت رہیں گے۔ کَأَنَّہٗ قِیْلَ إِذَا لَمْ یَکُنْ اُولُوا الْأَمْرِ مُسْتَقِلِّیْنَ وَشَاہَدْتُّمْ مِّنْہُمْ خِلَافَ الْحَقِّ فَرُدُّوْہُ إِلَی الْحَقِّ وَلَا یَأْخُذْکُمْ فِی اللہِ لَوْمَۃُ لَا ئِمٍ؎اللہ والا بننے کا ایک عظیم الشان نسخہ اِنَّ الَّذِیۡنَ یَغُضُّوۡنَ اَصۡوَاتَہُمۡ عِنۡدَ رَسُوۡلِ اللہِ اُولٰٓئِکَ الَّذِیۡنَ امۡتَحَنَ اللہُ قُلُوۡبَہُمۡ لِلتَّقۡوٰی ؕ لَہُمۡ مَّغۡفِرَۃٌ وَّ اَجۡرٌ عَظِیۡمٌ ؎ بے شک جو لوگ اپنی آوازوں کو رسول کے سامنے پست رکھتے ہیں،یہ وہ لوگ ہیں جن کے قلوب کو اللہ تعالیٰ نے تقویٰ کے لیے خالص کردیا ہے، ان کے لیے مغفرت اور اجرِ عظیم ہے۔ حضراتِ صحابہ رضی اللہ عنہم کا یہ عمل یعنی ادبِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم اتنا عظیم الشان عمل اور محبوب عمل تھا کہ اس پران کے دلوں کو اللہ تعالیٰ نے اپنی محبت اور ولایت کے لیے خاص فرمالیا اور منتخب فرمالیا ؎ چھانٹا وہ دل کہ جس کی ازل میں نمود تھی پسلی پھڑک گئی نظرِ انتخاب کی ------------------------------