کشکول معرفت |
س کتاب ک |
|
معمول بعض مشایخ سے دیکھا تھا،اس کا ثبوت بھی الحمدللہ تعالیٰ مل گیا وَلَا یَشْتَغِلُ بِالتَّطَوُّعِ فِیْ مَکَانِ الْفَرِیْضَۃِ لِلْحَدِیْثِ الْمَرْوِیِّ ’’أَیَعْجِزُ أَحَدُکُمْ إِذَا صَلّٰی أَنْ یَّتَقَدَّمَ أَوْیَتَأَخَّرَ بِسُبْحَتِہٖ أَیْ بِنَافِلَتِہٖ‘‘ وَلِأَنَّہٗ یُفْتَتَنُ بِہِ الدَّاخِلُ أَیْ یَظُنُّہٗ فِی الْفَرِیْضَۃِ فَیَقْتَدِیْ بِہٖ وَلٰکِنَّہٗ یَتَحَوَّلُ إِلٰی مَکَانٍ اٰخَرَ لِلتَّطَوُّعِ اسْتِکْثَارًا مِّنْ شُہُوْدِہٖ،فَإِنَّ مَکَانَ الْمُصَلِّیْ یَشْہَدُ لَہٗ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ؎ عبارتِ بالا سے معلوم ہوا کہ جگہ بدل بدل کرکے نوافل سے یہ فائدہ ہوگا کہ قیامت کے دن نیکیوں کے گواہ بڑھ جاویں گے، کیوں کہ نماز کی جگہ قیامت کے دن گواہی دے گی ؎ آنسو گرا رہا ہوں جگہ چھوڑ چھوڑ کے تاکہ ہر زمین اشکِ ندامت پر گواہی دےچند روایات کی تحقیق از: موضوعاتِ کبیر حسبِ ذیل روایات کی ملّا علی قاری رحمۃ اللہ علیہ نے ’’موضوعاتِ کبیر‘‘ میں حسبِ ذیل تحقیق تحریر فرمائی ہے: ۱) مَنْ أَحَبَّ کَرِیْمَتَیْہِ فَلَا یَکْتُبْ بَعْدَ الْعَصْرِقولِ مشایخ ہے۔ امام احمد اس کی اپنے احباب کو وصیت فرمایا کرتے تھے کہ بعد عصر لکھنا آنکھوں کو مضر ہے۔ ۲) اَلْعِلْمُ عِلْمَانِ عِلْمُ الْأَدْیَانِ وَعِلْمُ الْأَبْدَانِعلم دو ہیں: علمِ مذاہب اور علمِ اجسام۔ یہ قول موضوع ہے۔ ۳) عُلَمَاءُ أُمَّتِیْ کَأَنْبِیَاءِ بَنِیْ اِسْرَائِیْلَ، قَالَ الدَّمِیْرِیُّ وَالْعَسْقَلَانِیُّ: لَاأَصْلَ لَہٗ- اَلْعُلَمَاءُ وَرَثَۃُ الْأَنْبِیَاءِصحیح ہے۔ ۴) أَنَا عِنْدَ الْمُنْکَسِرَۃِ قُلُوْبُہُمْ اور مَا وَسِعَنِیْ أَرْضِیْ وَلَا سَمَائِیْ وَلٰکِنْ ------------------------------