کشکول معرفت |
س کتاب ک |
|
مہرپاکاں درمیان جاں نشاں دل مدہ الابہ مہر دل خوشاں اللہ تعالیٰ کے مقبول بندوں کی محبت کو اپنی جان کے درمیان رکھو، اور کسی کو مت دل دینا سوائے ان بندوں کے جن کے دل اللہ تعالیٰ کی محبت سے اچھے ہوگئے ہیں۔ اہل اللہ کی صحبتوں میں جو لوگ قلبی محبت سے نہیں بیٹھتے ان کو نفع کامل نہیں ہوتا ہے۔ اس حدیثِ متحابین سے یہ مسئلہ تصوف کا حل ہوگیا کہ تجالس کا نفع تحابب پر موقوف ہے یعنی قوالب کے اجتماع کا نفع اجتماعِ قلوب پر موقوف ہے۔ اَللّٰہُمَّ ارْزُقْنَا مَحَبَّۃَ أَوْلِیَائِکَ فِیْ قُلُوْبِنَا بِمَنِّکَ وَفَضْلِکَ اے اللہ! اپنے اولیاء کی محبت ہمارے قلوب میں اپنی مہربانی سے اور فضل سے عطا فرما، آمین۔تَقَدُّمِ تَحَابُب کا فائدۂ عظیمہ چوں کہ افادہ اور استفادہ کا مدار مناسبت اور محبت اور اُنس پر ہے، اس لیے اہل اللہ کا اپنے مکارمِ اخلاق اور غایتِ شفقات سے اُمتِ مسلمہ کے قلوب کو مانوس کرنے میں نہایت اہتمام فرمانا ان کے تعامل اور عادتِ ثانیہ سے ہے۔ اَللّٰہُمَّ ارْزُقْنَا اتِّبَاعَہُمْ تجالس کے بعد تزاور فرماکر یہ مسئلہ بتادیا گیا کہ اللہ تعالیٰ کے لیے جس سے محبت ہو مجالست کے بعد وہیں ڈیرہ جماکر بیٹھے نہ رہنا، بلکہ گاہ گاہ آنا جانا اور زیارت کرتے رہنا تاکہ کاروبار اور معاش کے ضروری امور اور اہل و عیال کے حقوقِ واجبہ بھی فوت نہ ہوں۔ پھر تزاور کے بعد تباذل فرماکر بتادیا کہ صرف سوکھی (خشک) محبت نہ کرنا بلکہ ایک دوسرے پر کچھ مال بھی خرچ کرنا۔ تَہَادَوْا تَحَابُّوْا حدیث میں ہے کہ ہدیہ دوگے تو آپس میں محبت پیدا ہوگی۔ دال پر زبر ہے۔ بعض لوگ پیش پڑھتے ہیں جو غلط ہے۔ اس حدیث کی پوری عبارت یہ ہے: