کشکول معرفت |
س کتاب ک |
|
طرح فرماتے ہیں:فَیَعْمَلُوْنَ بِمُقْتَضٰی عِلْمِہِمْ اوروَالَّذِیْنَ لَا یَعْلَمُوْنَ کی تفسیر بِمُقْتَضٰی جَہْلِہِمْ وَضَلَا لِہِمْسے فرمائی ہے یعنی اہلِ علم وہ ہیں جو اپنے علم کے مقتضا پر عمل کرتے ہیں اور جاہل وہ ہیں جو جہل کے مقتضا پر عمل کرتے ہیں۔ حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے کُوْنُوْا رَبَّانِیِّیْنَ کی تفسیر اس طرح فرمائی ہے:أَیْ کُوْنُوْا حُکَمَاءَ وَعُلَمَاءَ وَفُقَہَاءَیعنی ربّانی وہ شخص ہے جو صاحبِ حکمت، صاحبِ علم، صاحبِ فقہ ہو۔ اور کہا جاتا ہے: اَلرَّبَّانِیُّ ہُوَ الَّذِیْ یُرَبِّی النَّاسَ بِصِغَارِ الْعِلْمِ قَبْلَ کِبَارِہٖربّانی وہ شخص ہے جو لوگوں کی تربیت کرتا ہو آسان مسائل سے،قبل مشکل مسائل کے۔؎علماء سے کیا مراد ہے؟ اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں: اِنَّمَا یَخْشَی اللہَ مِنْ عِبَادِہِ الْعُلَمٰٓؤُا ط اِنَّ اللہَ عَزِیْزٌ غَفُوْرٌ؎ خدا سے اس کے وہی بندے ڈرتے ہیں جو علم رکھتے ہیں۔ واقعی اللہ تعالیٰ زبردست بڑا بخشنے والا ہے۔ علامہ آلوسی رحمۃ اللہ علیہ اپنی تفسیر روح المعانی میں فرماتے ہیں: اَلْمُرَادُ بِالْعُلَمَاءِ الْعَالِمُوْنَ بِاللہِ عَزَّوَجَلَّ وَبِمَا یَلِیْقُ بِہٖ مِنْ صِفَاتِہِ الْجَلِیْلَۃِ وَأَفْعَالِہِ الْحَمِیْدَۃِ وَسَائِرِ شُئُوْنِہِ الْجَمِیْلَۃِ لَا الْعَارِفُوْنَ بِالنَّحْوِ وَالصَّرْفِ مَثَلًا فَمَدَارُ الْخَشْیَۃِ ذَالِکَ الْعِلْمُ لَاہٰذِہِ الْمَعْرِفَۃُ، فَکُلُّ مَنْ کَانَ أَعْلَمَ بِاللہِ تَعَالٰی کَانَ أَخْشٰی علماء سے وہ لوگ مراد ہیں جو اللہ کی ذات و صفات کی عظمتوں سے باخبر ہیں، نہ یہ کہ صِرف ------------------------------