کشکول معرفت |
س کتاب ک |
|
لغزشوں کے سبب قطع تعلق نہ کرنا چاہیے اور اسی طرح اپنے احسانات اور فیوضات کو ان پر بند نہ کرنا چاہیے۔اصلاحِ نفس کا مدار کامیابی اور اصلاحِ نفس کا مدار صرف حق تعالیٰ شانہٗ کا فضل اور اُن کی رحمت ہے ، نہ کہ صرف مجاہدہ اور سعی محض وَ لَوۡ لَا فَضۡلُ اللہِ عَلَیۡکُمۡ وَ رَحۡمَتُہٗ مَا زَکٰی مِنۡکُمۡ مِّنۡ اَحَدٍ اَبَدًا ۙ وَّلٰکِنَّ اللہَ یُزَکِّیۡ مَنۡ یَّشَآءُ ؕ وَ اللہُ سَمِیۡعٌ عَلِیۡمٌ ؎ ترجمہ و تفسیر از بیان القرآن: اور اگر تم پر اللہ تعالیٰ کا فضل و کرم نہ ہوتا تو تم میں سے کوئی کبھی بھی پاک و صاف نہ ہوتا، لیکن اللہ تعالیٰ جس کو چاہتا ہے پاک و صاف کردیتا ہے اور اللہ تعالیٰ سب کچھ سنتا سب کچھ جانتا ہے۔ اس سے معلوم ہوا کہ صحابہ رضی اللہ عنہم مقبول التوبہ اور پاک ہوکر آخرت میں مرحوم ہیں۔ مسائل السلوک: وَلَوْ لَا فَضْلُ اللہِ...الٰخ صَرِیْحٌ فِیْ أَنَّ الْمَنَاطَ ہُوَ الْفَضْلُ لَا السَّعْیُ الْمَحْضُ۔ اس آیت وَلَوْ لَا فَضْلُ اللہِسے صراحتاً یہ مسئلہ واضح ہے کہ تزکیہ اور اصلاحِ نفس کا مدار اللہ تعالیٰ کے فضل پر ہے نہ کہ مجاہدہ اور سعی محض پر ۔؎ بلاغت و معارف: اور اس مقام پر فضل اور رحمت کا فرق یہ ہے کہ فضل سے اشارہ توفیقِ توبہ ہے اور رحمت سے اشارہ شرفِ قبولِ توبہ ہے اور وَاللہُ سَمِیْعٌ عَلِیْمٌ سے اشارہ ہے کہ اللہ تعالیٰ تمہاری توبہ کو سننے والے ہیں اور تمہارے اخلاصِ نیت سے باخبر ہیں۔سَمِیْعٌ بِاسْتِغْفَارِکُمْ وَعَلِیْمٌ بِاِخْلَاصِ نِیَّاتِکُمْاور اسم ذات جل شانہٗ سے خبردار کرنا ہے ------------------------------