کشکول معرفت |
س کتاب ک |
|
خدمت زیادہ کروں؟ فرمایا: ماں کی۔ پھر اس نے پوچھا: پھر کس کی؟ فرمایا: ماں کی۔ پھر اس نے پوچھا: پھر کس کی؟ فرمایا: ماں کی۔ پھر اس نے پوچھا: پھر کس کی؟ فرمایا: باپ کی۔ بخاری شریف کی اس حدیث کی شرح میں حافظ ابنِ حجر عسقلانی رحمۃ اللہ علیہ فتح الباری میں فرماتے ہیں کہ یہ حدیث اس آیت کی تفسیر ہے:وَقَدْ وَقَعَتِ الْاِشَارَۃُ إِلٰی ذَالِکَ فِیْ قَوْلِہٖ تَعَالٰی ’’وَوَصَّیْنَا الْاِنْسَانَ بِوَالِدَیْہِ اِحْسٰنًا ط حَمَلَتْہُ اُمُّہٗ۔ وَنَقَلَ الْمَحَاسَبِیُّ الْاِجْمَاعَ عَلٰی أَنَّ الْاُمَّ مُقَدَّمَۃٌ فِی الْبِرِّ عَلَی الْاَبِ ماں کا حق باپ سے زیادہ ہے حسن ِسلوک میں، اس پر اجماع ہے۔؎ حمل سے لے کر دودھ کے چھڑانے کی مدت دو سال نو ماہ ہے اور اس آیت میں تیس ماہ (ڈھائی سال) بنتے ہیں۔ جواب یہ ہے کہ جمہور کے نزدیک یہ اس حساب پر مبنی ہے کہ حمل کی قلیل مدت چھ ماہ ہے اور اکثر مدتِ رضاع دو سال ہے۔ مجموعہ ڈھائی سال ہوگیا۔اب رہا یہ سوال کہ ایک کی اقل مدت اور دوسرے کی اکثر مدت کیوں لیا؟تو جواب یہ ہے کہ منضبط یہی مدتیں ہیں۔ بخلاف اکثر مدتِ حمل کے کہ کسی دلیل قطعی سے منضبط نہیں اور اسی طرح اقل مدتِ رضاع کی بھی منضبط نہیں۔ پوری تفصیل بیان القرآن میں ملاحظہ فرماویں۔متعدد شوہر والی عورت جنّت میں کس کو ملے گی؟ یا سب سے آخر والے شوہر کو یا سب سے پہلے شوہر کو یا جس شوہر کے اخلاق اچھے ہوں گے، یہ عورت اس کو اپنی مرضی سے منتخب کرلے گی۔ فَتَخْتَارُ مَنْ کَانَ أَحْسَنَہُمْ خُلُقًا مَعَہَا۔کافر کی مسلمان بیوی کس کو ملے گی؟ وَتُعْطٰی زَوْجَۃُ کَافِرٍ دَخَلَتِ الْجَنَّۃَ لِمَنْ شَاءَ اللہُ تَعَالٰی کافر کی مسلمان بیوی جنت میں جب داخل ہوگی تو اللہ تعالیٰ اپنی مرضی سے جس کو چاہیں گے عنایت فرمادیں گے۔ ------------------------------