کشکول معرفت |
س کتاب ک |
|
سے اور بدبختی کے پکڑلینے سے اور ہر وہ قضا جو تمہارے لیے مضر ہو اور دُشمنوں کے طعن و تشنیع سے۔ پس طریقۂ دعا یہ ہوگا: اَللّٰہُمَّ اِنِّیْ أَعُوْذُ بِکَ مِنْ جَہْدِ الْبَلَاءِ وَدَرْکِ الشَّقَاءِ وَسُوْءِ الْقَضَاءِ وَشَمَاتَۃِ الْأَعْدَاءِ حلِ لغات: جَہْدِ الْبَلَاءِ، وہ بلا ہے جس میں آدمی اس کی انتہائی شدت کی وجہ سے موت کی تمنا کرنے لگے یعنی زندگی سے موت کو ترجیح دے۔ شَقَاء: شین پر زبر ہے، سعادت کی ضد ہے جس کو بدبختی سے تعبیر کیا جاتا ہے۔؎مزاح سید الانبیاءﷺ اِنْبِسَاطٌ مَعَ الْغَیْرِ مِنْ غَیْرِ اِیْذَاءٍ مزاح نام ہے کسی کے ساتھ خوش طبعی کا بشرطیکہ ایذا نہ ہو۔اگر ایذا ہو تو وہ مزاح نہیں بلکہ تمسخر اور مذاق ہے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کبھی کبھی خوش طبعی فرمالیا کرتے تھے۔ چناں چہ حضرت انس رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ میرے چھوٹے اخیافی (ماں شریک) بھائی کبشہ رضی اللہ عنہ نے بلبل پالا تھا۔ جس کی موت سے وہ غمگین تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا دل خوش کرنے کے لیے ارشاد فرمایا: اے ابوعمیر! تمہارا بلبل کیا ہوگیا؟؎ حالِ راوی: حضرت انس رضی اللہ عنہ اس حدیث کے راوی ہیں، ان کی والدہ کا نام اُمِ سُلیم ہے۔ ان کے والد کا نام مالک بن نضر انصاری ہے۔ یہ دس سال کی عمر میں تھے کہ ان کی والدہ صاحبہ نے ان کو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پیش کرکے عرض کیا: یَا رَسُوْلَ اللہِ!ہٰذَا خُوَیْدِمُکَ اُدْعُ اللہَ لَہٗیہ آپ کا خادم ہے اس کے لیے دعا ------------------------------