کشکول معرفت |
س کتاب ک |
|
کہ الوہیت کے لیے سمع اور علم لوازم سے ہے۔ اور ضمیر پر اکتفا نہ فرمایا تاکہ غیبوبت اور بُعد کا اَلم نہ محسوس ہو۔ محبوبِ حقیقی کے نام پاک کی لذت بھی ان کو حاصل ہوجاوے۔ ورنہ إِنَّہٗ سَمِیْعٌ عَلِیْمٌ کا عنوان بھی ہوسکتا تھا، مگر ضمیر غائب سے تعبیر نہیں فرمایا۔؎اصلاحِ قلب کی اہمیت عَنْ نُعْمَانَ بْنِ بَشِیْرٍ یَقُوْلُ: سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَقُوْلُ: أَلَا وَإِنَّ فِی الْجَسَدِ مُضْغَۃً اذَا صَلَحَتْ صَلَحَ الْجَسَدُ کُلُّہٗ وَإِذَا فَسَدَتْ فَسَدَ الْجَسَدُ کُلُّہٗ أَلَا وَھِیَ الْقَلْبُ ؎ تحقیق جسم میں ایک گوشت کا ٹکڑا ہے جب وہ اچھا ہوتا ہے تو تمام جسم اچھا ہوتا ہے اور اگر وہ بگڑجاتا ہے تو تمام جسم بگڑجاتا ہے اور یاد رکھو کہ وہ ٹکڑا دل ہے۔ حالِ راوی:کنیت ابوعبداللہ ہے، انصاری صحابی ہیں اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے مدینہ تشریف لانے کے بعدمسلمین انصار میں یہ سب سے پہلے بچے ہیں جو تولد ہوئے، یہ اور ان کے والد دونوں صحابی ہیں اور کوفے میں رہتے تھے اور شام کے ایک شہر (جس کانام حمص ہے) کے گورنر بنائے گئے اور جس وقت یہ آٹھ سال سات مہینہ کے تھے اس وقت حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ حدیث سنی اور بالغ ہونے کے بعد منبر پر بیان کی جس کو صحابہ رضی اللہ عنہم نے قبول کیا۔ مسئلہ: اس میں دلیل ہے کہ جب بچے میں عقل تمیز پیدا ہوجائے تو اس وقت اس کی روایت معتبر ہے، جیسا کہ حافظ ابنِ حجر عسقلانی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:فِیْہِ دَلِیْلٌ عَلٰی صِحَّۃِ تَحَمُّلِ الصَّبِیِّ الْمُمَیِّزِ لِأَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مَاتَ وَلِنُعْمَانَ ثَمَانُ سِنِیْنَ ؎ ------------------------------