کشکول معرفت |
س کتاب ک |
|
کے اندر مادّۂ رحمت کا خالق میں ہی ہوں۔ پس میری رحمت کا کیا عالَم ہوگا؟ اور میری شمعِمحبت کا کیا عالَم ہوگا؟ پس غَشِیَتْھُمُ الرَّحْمَۃُ کی تعبیرِ عاشقانہ ترجمہ کے ساتھ یہی ہوگی کہ اللہ تعالیٰ کی رحمت ذاکرین کو پیار کرتے ہوئے غایت رحمت سے ڈھانپ لیتی ہے۔ نَزَلَتْ عَلَیْہِمُ السَّکِیْنَۃُ اور ذاکرین کے قلوب پر اللہ تعالیٰ سکینہ نازل فرماتے ہیں۔سکینہ کی تفسیر سکینہ ایک نور ہے جو اللہ تعالیٰ کی طرف سے ذاکرین کے قلوب میں عطا ہوتا ہے۔أَیْ ہِیَ نُوْرٌ یَّسْتَقِرُّ فِی الْقَلْبِ وَبِہٖ یَثْبُتُ التَّوَجُّہُ إِلَی الْحَقِّ وَیَتَخَلَّصُ عَنِ الطَّیْشِ فَیَزْدَادُوْا إِیْمَانًا مَّعَ إِیْمَانِہِمْ؎ سکینہ ایک نور ہے جو قلب میں مستقل قائم رہتا ہے ؎ شکر ہے دردِ دل مستقل ہوگیا اب تو شاید مرا دل بھی دل ہوگیا (مولانا محمد احمد صاحب) جہانِ رنگ و بو میں ہر طرف بس آب و گل پایا مگر عاشق کے آب و گل میں ہم نے دردِ دل پایا (احقرؔ) اس نور کی برکت سے توجہ الی الحق قائم رہتی ہے اور دربدر تاک جھانک سے آدمی نجات پاکر یکسو ہوجاتا ہے ؎ دل آرامے کہ داری دل در و بند و گر چشم از ہمہ عالم فرد بند ------------------------------