کشکول معرفت |
س کتاب ک |
|
اور حضرت خواجہ صاحب رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں ؎ ہم تم ہی بس آگاہ ہیں اس ربطِ خفی سے معلوم کسی اور کو یہ راز نہیں ہے احقر نے اس نعمت کو دو شعروں میں اس طرح عرض کیا ہے جو تعلق مع اللہ کی دولت کا عجیب ترجمان ہے ؎ دُشمنوں کو عیش آب و گل دیا دوستوں کو اپنا دردِ دل دیا اُن کو ساحل پر بھی طغیانی ملی مجھ کو طوفانوں میں بھی ساحل دیا (اخترؔ) ’’بذکر اللہ ‘‘سے مراد ’’فی ذکر اللہ ‘‘ہے جس کا حاصل غرق فی النور ہونا ہے۔ صاحب تفسیر مظہری نے فی ذکر اللہ سے نہایت معرفت کی بات پیش فرمائی ہے جو عاشقوں کے لیے قابلِ وجد ہے جس کی اس حدیث سے بھی تائید ہورہی ہے کہ سرورِ عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا مانگی: اَللّٰہُمَّ اجْعَلْ فِیْ قَلْبِیْ نُوْرًا وَّفِیْ بَصَرِیْ نُوْرًا وَّفِیْ سَمْعِیْ نُوْرًا وَّعَنْ یَّمِیْنِیْ نُوْرًا وَّعَنْ شِمَالِیْ نُوْرًا وَّخَلْفِیْ نُوْرًا وَّمِنْ أَمَامِیْ نُوْرًا وَّاجْعَلْ لِّیْ نُوْرًا وَّفِیْ عَصَبِیْ نُوْرًا وَّفِیْ لَحْمِیْ نُوْرًا وَّفِیْ دَمِیْ نُوْرًا وَّفِیْ شَعْرِیْ نُوْرًا وَّفِیْ بَشَرِیْ نُوْرًا وَّفِیْ لِسَانِیْ نُوْرًا وَّاجْعَلْ فِیْ نَفْسِیْ نُوْرًا وَّأَعْظِمْ لِیْ نُوْرًا وَّاجْعَلْنِیْ نُوْرًا وَّاجْعَلْ مِنْ فَوْقِیْ نُوْرًا وَّمِنْ تَحْتِیْ نُوْرًا اَللّٰہُمَّ أَعْطِنِیْ نُوْرًا؎ اے اللہ! عطا فرما میرے دل میں نور اور میری بینائی میں نور اور میری شنوائی میں نور اور ------------------------------