کشکول معرفت |
س کتاب ک |
|
آم کی قلم جب لنگڑے آم سے لگاتے ہیں تو وہ دیسی آم بھی اس کی صحبت کے فیض سے لنگڑا آم بن جاتا ہے۔ اسی طرح دیسی دل اللہ والے دل کی صحبت سے اللہ والا بن جاتا ہے۔ مسکرا کر فرمایا کہ لنگڑا دل اور بگڑا دل جب اللہ والے دل سے پیوند رکھا جاتا ہے تو اس کے برکاتِ صحبت سے وہ تگڑا دل بن جاتا ہے یعنی نہ یہ کہ وہ صرف صالح بن جاتا ہے بلکہ مصلح بھی بن جاتا ہے۔ ۲) دوسری مثال تِلْ کی ہے۔ تل جب گلاب کی صحبت سے فیض پاکر گلِ روغن بن جاتا ہے تو تل کے تیل کا نام بدل جاتا ہے اور دام بھی بدل جاتا ہے۔ اب اس کو روغنِ گل کہتے ہیں۔ حضرت رومی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں ؎ روغنِ گل روغنِ کنجد نماند آفتا بے دیدا و جامد نماند ترجمہ:۔تِل کا تیل اب روغنِ گل ہوگیا۔ برف نے آفتاب دیکھا وہ پانی ہوگیا اب جامد نہ رہا، اس کو اب برف نہ کہو۔صحبت کے باوجود نفع نہ ہونے کی وجہ ہمارے حضرت مولانا شاہ عبدالغنی پھولپوری رحمۃ اللہ علیہ فرمایا کرتے تھے کہ صحبت کے ساتھ مجاہدہ بھی ضروری ہے۔ دیکھو تل کو اگر مجاہدہ نہ کرایا جائے اور رگڑ رگڑ کر اس کی بھوسی نہ چھڑائی جاوے تو گلاب کے پھول کی خوشبو اس کے اندر جذب نہ ہوگی۔ پس سالک کو التزامِ ذکر اور گناہوں سے بچنے کا اہتمام اور اطلاع و اتباع کا تمام مجاہدہ برداشت کرنا ہوگا۔ مجاہدہ سے جذبِ فیض کی صلاحیت بڑھ جاتی ہے۔ حضرت مولانا شاہ ابرارالحق صاحب دامت برکاتہم فرماتے ہیں کہ جتنا قوی مجاہدہ ہوگا اتنا ہی جذبِ فیض قوی ہوگا۔ اَلْمُشَاہَدَۃُ بِقَدْرِ الْمُجَاہَدَۃِاور ہوائی جہاز کی مثال دی کہ دیکھو کتنا قوی مجاہدہ ہے؟ جان اور مال دونوں کا مجاہدہ ہے، مگر پھر کتنی جلدی منزل پر پہنچادیتا ہے۔ اگر مجاہدہ نہ ہو تو پائلٹ کا لڑکا بھی محروم رہے گا اور ہوائی جہاز پر نہ جاسکے گا۔