کشکول معرفت |
س کتاب ک |
|
شہر سے گزر جائے (اور قیام کی فرصت بھی نہ ہو) تو اس کے گزرنے کی برکت سے اس شہر کے لوگ محروم نہ رہیں گے یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ اپنے فضل سے ان (اہلِ شہر) کی مغفرت فرمادے گا۔(عدل کے لیے تو صلاحیت و استحقاق شرط ہے لیکن فضل کے لیے کوئی ضابطہ نہیں۔ از جامع)صالحین کی بستی اور سامانِ مغفرت عَنْ أَبِیْ سَعِیْدِنِ الْخُدْرِیِّ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ: کَانَ فِیْ بَنِیْ إِسْرَائِیْلَ رَجُلٌ قَتَلَ تِسْعَۃً وَّتِسْعِیْنَ إِنْسَانًا ثُمَّ خَرَجَ یَسْأَلُ فَأَتٰی رَاہِبًا فَسَأَلَہٗ فَقَالَ لَہٗ ہَلْ مِنْ تَوْبَۃٍ؟ قَالَ لَا فَقَتَلَہٗ فَجَعَلَ یَسْأَلُ فَقَالَ لَہٗ رَجُلٌ: اِئْتِ قَرْیَۃَ کَذَا وَکَذَا فَأَدْرَکَہُ الْمَوْتُ فَنَاءَ بِصَدْرِہٖ نَحْوَہَا فَاخْتَصَمَتْ فِیْہِ مَلَا ئِکَۃُ الرَّحْمَۃِ وَمَلَا ئِکَۃُ الْعَذَابِ فَأَوْحَی اللہُ إِلٰی ہٰذِہٖ أَنْ تَقَرَّبِیْ وَ أَوْحَی اللہُ إِلٰی ہٰذِہٖ أَنْ تَبَاعَدِیْ وَقَالَ: قِیْسُوْا مَا بَیْنَہُمَا فَوُجِدَ إِلٰی ہٰذِہٖ أَقْرَبَ بِشِبْرٍ فَغُفِرَ لَہٗ؎ حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ بنی اسرائیل میں ایک شخص نے ننانوے انسانوں کو قتل کیا۔ پھر وہ ایک راہب کے پاس آیا اور سوال کیا کہ کیا ایسے شخص کے لیے توبہ ہے؟ راہب نے کہا نہیں! پس اس کو بھی قتل کردیا۔ پھر اس نے ایک دوسرے شخص سے سوال کیا۔ اس نے کہا کہ فلاں (صالحین کی) بستی کی طرف جاؤ (وہاں تمہاری توبہ قبول ہوجائے گی) پس (راستہ ہی میں) اس کو موت نے پکڑلیا۔ پس اس نے (مرتے وقت) اپنا سینہ اس بستی کی طرف کردیا۔ پس اس شخص کے بارے میں رحمت اور عذاب کے فرشتوں میں اختلاف ہوا۔ پس اللہ تعالیٰ نے اِس (صالحین کی) بستی کی طرف وحی فرمائی کہ تو قریب ہوجا اور ------------------------------