کشکول معرفت |
س کتاب ک |
|
یَارَسُوْلَ اللہِ! إِنَّکَ لَأَحَبُّ إِلَیَّ مِنْ نَّفْسِیْآپ مجھے میری جان سے زیادہ محبوب ہیں اور اولاد سے بھی زیادہ اور اِنِّیْ لَاَکُوْنُ فِی الْبَیْتِ فَاَذْکُرُکَ فَمَا أَصْبِرُ اور میں گھرمیں جب ہوتا ہوں اور آپ کو یاد کرتا ہوں تو صبرنہیں ہوتا حَتّٰی اٰتِیَ فَاَنْظُرَ إِلَیْکَ یہاں تک کہ حاضر ہوکر آپ کا دیدار کرلیتا ہوں، لیکن آخرت میں آپ اعلیٰ درجہ میں انبیاء علیہم السلام کے ساتھ ہوں گے تو ہم اپنی ادنیٰ جنت میں آپ کو کیسے پائیں گے اور کیسے دیکھیں گے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم خاموش ہوگئے یہاں تک کہ حضرت جبرئیل علیہ السلام اس آیت کو لے کر نازل ہوئے: وَمَنْ یُّطِعِ اللہَ وَالرَّسُوْلَ فَاُولٰٓئِکَ مَعَ الَّذِیْنَ... الٰخ؎امام فخر الدین رازی کی تحقیق اس معیت کے متعلق امام فخر الدین رازی رحمۃ اللہ علیہ تحریر فرماتے ہیں: لَیْسَ الْمُرَادُ بِکَوْنِ مَنْ أَطَاعَ اللہَ وَأَطَاعَ الرَّسُوْلَ مَعَ النَّبِیِّیْنَ وَالصِّدِّیْقِیْنَ کَوْنَ الْکُلِّ فِیْ دَرَجَۃٍ وَّاحِدَۃٍ لِأَنَّ ہٰذَا یَقْتَضِی التَّسْوِیَۃَ فِی الدَّرَجَۃِ بَیْنَ الْفَاضِلِ وَالْمَفْضُوْلِ وَإِنَّہٗ لَا یَجُوْزُ بَلِ الْمُرَادُ کَوْنُہُمْ فِی الْجَنَّۃِ بِحَیْثُ یَتَمَکَّنُ کُلُّ وَاحِدٍ مِّنْہُمْ مِنْ رُّؤْیَۃِ الْاٰخَرِ وَإِنْ بَعُدَ الْمَکَانُ لِأَنَّ الْحِجَابَ إِذَا زَالَ شَاہَدَ بَعْضُہُمْ بَعْضًا وَإِذَا أَرَادُوا الزِّیَارَۃَ وَالتَّلَا قِیَ قَدَرُوْا عَلَیْہِ فَہٰذَا ہُوَ الْمُرَادُ مِنْ ہٰذِہِ الْمَعِیَّۃِ؎ خلاصہ یہ ہے کہ معیت سے مراد ایک درجہ میں جمع ہوجانا نہیں کیوں کہ اس سے فاضل اور مفضول میں مساوات اور برابری لازم آتی ہے جو جائز نہیں۔ پس معیت سے مراد یہ ہے کہ ہرشخص کے لیے ایک دوسرے کی ملاقات اور دیدار ہر وقت ممکن ہوسکے گا۔ ------------------------------