کشکول معرفت |
س کتاب ک |
|
کو جو بصورتِ بہار نشریات بباطن بربادی حشریات ہے، نجات عطا فرماویں، آمین۔حبیب نجّار کی عاشقانہ جرأت اِنِّیْۤ اٰمَنْتُ بِرَبِّکُمْ فَاسْمَعُوْنِ؎ میں ایمان لایا تمہارے رب پر۔ تمہارے رب کا عنوان مخاطبین کی دلجوئی کے لیے ہے، جیسا کہ وعظ و ہدایت اور دعوت کے لیے حکمت کا مقتضا ہے، ورنہ اٰمَنْتُ بِرَبِّیْبھی کہہ سکتے تھے، مگر ظالموں نے حبیب نجّار کو شہید کردیا اور اس دل جوئی کا عنوان بھی قلوبِ اشقیاء پر مؤثر نہ ہوا اور فَاسْمَعُوْنِمیں عاشقانہ جرأت ہے، عاشقِ صادق ملامت سے بےخوف ہوجاتا ہے۔ لَا یَخَافُوْنَ لَوْمَۃَ لَآ ئِمٍ؎ عاشقوں کی شان ہوتی ہے۔ وَلنِعم ما قال الرومی ؎ من علم اکنوں بصحراء می زنم یا سر اندازی و یا روئے صنم ما نمی خواہیم ننگ و نام را گرچہ بدنامی است نزد عاقلاں عشقِ عاشق باد و صد طبل و نفیر عشقِ معشوقاں نہاں است دستیر میں محبت کا جھنڈا میدان میں نصب کروں گا یا تو سر فدا کردوں گا یا محبوب کی ملاقات کروں گا، ہم ننگ اور نام نہیں چاہتے، اگرچہ عقل پرست کے نزدیک میری عرفی بدنامی بھی ہو، عاشق کا عشق ہوا اور ڈھول و نفیر کی طرح علانیہ ہوتا ہے اور محبوب کی محبت پوشیدہ اور مستور ہوتی ہے۔ سید احمد شہید رحمۃ اللہ علیہ نے بالاکوٹ میں نجف خان کے اس مشورہ کا کہ ------------------------------