کشکول معرفت |
س کتاب ک |
|
اس محبوبِ حقیقی کی خوشبو اُڑ کر میری روح میں محسوس ہوتی ہے تو اس کی لذت کیف آفریں کے بیان کے لیے مجھے تمام زبانیں قاصر نظر آتی ہیں۔ اور حقیقت ہے کہ لطف غیرمحدود کو زبانِ محدود کیسے تعبیر کرسکتی ہے؟ حضرت اصغر گونڈوی استادِ جگر نے بھی اس مقام کو خوب تعبیر کیا ہے ؎ ترے جلوؤں کے آگے ہمتِ شرح و بیاں رکھ دی زبانِ بے نگہ رکھ دی نگاہِ بے زباں رکھ دی حضرت خواجہ صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ کی صحبت سے قبل نفس کی شرارت سے یہ حال تھا ؎ ہے شوق و ضبطِ شوق میں دن رات کشمکش میں دل کو دل ہے مجھ کو پریشاں کیے ہوئے پھر فیضانِ صحبت کے بعد کیا حال ہوا؟ خود حضرت خواجہ صاحب نے اپنا یہ حال اس طرح فرمایا ہے ؎ نقشِ بتاں مٹایا دکھایا جمالِ حق آنکھوں کو آنکھیں دل کو مرے دل بنادیا آہ کو سوزِ دل سے کیا نرم آپ نے ناآشنائے درد کو بسمل بنا دیا مجذوبؔ در سے جاتا ہے دامن بھرے ہوئے صد شکر حق نے آپ کا سائل بنا دیاایک سبق آموز واقعہ ایک پیٹرول کی ٹنکی والا ٹرک کا ڈرائیور پیٹرول پمپ سے چند گیلن پیٹرول خرید رہا تھا۔ حضرت مولانا شاہ ابرارالحق صاحب دامت برکاتہم نے فرمایا دیکھو بیس ہزار گیلن پیٹرول اس کی پیٹھ پر ہے، مگر اس کے انجن میں پیٹرول نہ ہونے کے سبب یہ