کشکول معرفت |
س کتاب ک |
|
نزول کچھ بھی ہو بقاعدۂ مسلمہ اعتبار عمومِ لفظ کا ہوتا ہے نہ کہ خصوصِ سبب کا۔ پس داخل ہوں گے اس آیت کی بشارت میں وہ تمام لوگ جو اللہ تعالیٰ کے احکام کو بجالائیں گے۔ وَجَعَلْنَا لَہٗ نُوْرًا یَّمْشِیْ بِہٖ فِی النَّاسِاللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ ہم اپنے خاص بندوں کو ایسا نور (ایمان) عطا کرتے ہیں جو وہ مخلوق میں لیے پھرتے ہیں اور ان کا یہ نورِ باطن مخلوق کے تصرف سے محفوظ رہتا ہے۔ پھرتا ہوں دل میں یار کو مہماں کیے ہوئے روئے زمیں کو کوچۂ جاناں کیے ہوئے (مجذوبؔ) پھرتا ہوں دل میں درد کا نشتر لیے ہوئے صحرا و چمن دونوں کو مضطر کیے ہوئے دنیا کے مشغلوں میں بھی یہ باخدا رہے یہ سب کے ساتھ رہ کے بھی سب سے جدا رہے (اخترؔ)ذکر اللہ سے رتبۂ انسانیت کی معراج ایک بار مسجدِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں صحابہ کی ایک جماعت اللہ تعالیٰ کے ذکر میں مشغول تھی۔ بعض ان میں بکھرے ہوئے بالوں والے تھے اور بعض خشک کھالوں والے اور بعض صرف ایک کپڑے والے یعنی ننگے بدن صرف ایک لنگی ان کے پاس تھی، لیکن اللہ کے ذکر کی برکت سے عنداللہ ان کا مقامِ قبول اتنا بلند تھا کہ اللہ تعالیٰ شانہٗ نے ان کے حق میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم پر حسب ذیل آیات نازل فرمائیں: وَاصۡبِرۡ نَفۡسَکَ مَعَ الَّذِیۡنَ یَدۡعُوۡنَ رَبَّہُمۡ بِالۡغَدٰوۃِ وَ الۡعَشِیِّ؎ ------------------------------